aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نیاز فتح پوری کا شمار اردو ادب کے ان دانشوروں میں ہوتا ہے۔ جنہوں نے بیسویں صدی کے نصف اول میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد خردمندی کی تحریک کو پروان چڑھایا اور اپنے رسالہ ”نگار“ کے وسیلے سے عقلیت کو فروغ دیا اور پڑھے لکھے طبقے کے خیالات کو منقلب کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ فتح پور کی علمی و ادبی زندگی مختلف موضوعات کے گہرے مطالعے اور پھر ان پر تنقید و تحقیق میں گزری۔ انہوں نے شاعری بھی تخلیق کی اور معاشرے کے مشاہدے اور اپنے تصورات کی آمیزش سے افسانے بھی لکھے۔ انہوں نے اس دور کی رومانوی تحریک کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا جس پر ان کے تخلیقی ادب پاروں کو اس تحریک کے مقامی نمونے تسلیم کیا گیا۔ف۔ س اعجاز نے بعض ایسی نادر معلومات بھی فراہم کی ہیں جو نیاز کی علمی اور ادبی فتوحات کے تذکرے میں دب گئی تھیں۔ف۔ س اعجاز نے ان کے مخصوص بانکپن کے ساتھ ان کے کھلے ذہن کا ذکر بھی کیا ہے۔ انہوں نے نیاز کی افسانہ نگاری، نیاز کی شاعر ی اور تنقید پرالگ ابواب پیش کئے ہیں۔ اعجاز صاحب کی خوبصورت نثر نے اس کتاب کا مطالعہ خوش رنگ اور خوش نظر بنا دیا ہے اور نیاز فتح پوری واقعی اردو ادب کے معمار نظر آتے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets