aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نیاز فتح پوری کا شمار اردو ادب کے ان دانشوروں میں ہوتا ہے۔ جنہوں نے بیسویں صدی کے نصف اول میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد خردمندی کی تحریک کو پروان چڑھایا اور اپنے رسالہ ”نگار“ کے وسیلے سے عقلیت کو فروغ دیا اور پڑھے لکھے طبقے کے خیالات کو منقلب کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ فتح پور کی علمی و ادبی زندگی مختلف موضوعات کے گہرے مطالعے اور پھر ان پر تنقید و تحقیق میں گزری۔ انہوں نے شاعری بھی تخلیق کی اور معاشرے کے مشاہدے اور اپنے تصورات کی آمیزش سے افسانے بھی لکھے۔ انہوں نے اس دور کی رومانوی تحریک کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا جس پر ان کے تخلیقی ادب پاروں کو اس تحریک کے مقامی نمونے تسلیم کیا گیا۔ف۔ س اعجاز نے بعض ایسی نادر معلومات بھی فراہم کی ہیں جو نیاز کی علمی اور ادبی فتوحات کے تذکرے میں دب گئی تھیں۔ف۔ س اعجاز نے ان کے مخصوص بانکپن کے ساتھ ان کے کھلے ذہن کا ذکر بھی کیا ہے۔ انہوں نے نیاز کی افسانہ نگاری، نیاز کی شاعر ی اور تنقید پرالگ ابواب پیش کئے ہیں۔ اعجاز صاحب کی خوبصورت نثر نے اس کتاب کا مطالعہ خوش رنگ اور خوش نظر بنا دیا ہے اور نیاز فتح پوری واقعی اردو ادب کے معمار نظر آتے ہیں۔
اسکول سرٹی فکیٹ کے مطابق پیدائش 2مئی 1948 کو دہلی میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم فتحپوری مسلم ہائی اسکول دہلی میں ہوئی۔ میڑیکلیشن پریسیڈنسی مسلم ہائی اسکول، کلکتہ سے 1964 میں کی۔ پری یونیور سٹی 1966 اور بی اے 1969 میں سینٹ زیویرس کالج کلکتہ سے کیا۔ وکالت (LLB) کا کورس کلکتہ یونیور سٹی سے 1972ءمیں آخری سال میں بوجوہ چھوڑ دیا۔
ف۔س۔اعجاز سرگرم ادبی صحافی ہیں اور اِس وقت طباعت و اشاعت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ شاعر، افسانہ نویس، تنقیدنگار اور مترجم کے علاوہ سفر نامہ نگار ہیں۔
کتابیں
1) تنہائیاں (غزلیں، نظمیں) 1982 (2) مالک یوم الدین (نظمیں) (3) 1986 اسلامی تصوف اور صوفی (تصوف پر ایک مضمون اور مولانا جلال الدین رومی کی حکایات کا انتخاب) 1986 (4) موسم بدل رہا ہے (غزلیں) 1988 (5) لاشریک (نظمیں) 1989 (6) یوروپ کا سفر نامہ (ماسکو، ناروے، ڈنمارک، لندن، پیرس کا سفر نامہ) 1991 (7)خوابوں کے اسرار (خواب اور نیند سے متعلق ایک امریکی کتاب کا ترجمہ مع طبعزاد مقالہ ”ادب میں خواب کے اجزائ“) 1997 (8) نیتاجی سبھاش چندر بوس (مجاہد آزادی نیتاجی کی سوانح حیات، اُن کے بھتیجے سِسِر کمار بوس کی، انگریزی میں لکھی ہوئی کتاب کا اردو ترجمہ) (9) موسم بدل رہا ہے (غزلیں، ہندی میں)1999 (10) صاحبِ فن (نظمیں) 2001 (11) اِزدواجی سُکھ (شادی شدہ زندگی سے متعلق اقوالِ نظم و نثر) 2001 (12) مَوقِف (مضامین) 2002 (13) اونچے مکانوں کے قریب (غزلیں) 2005 (14) منتخب دَلِت کہانیاں (ہندی سے ترجمہ) 2006 (15) سیریا میں دس روز (سفرنامہ شام) 2006 (16) منعکِس (انگریزی سے مترجمہ نظمیں) 2007 (17) نیاز فتحپوری (مونوگراف) (18) پلوٹو کی موت (افسانے) 2012 (19) چاند پر دِیا (غزلیات) 2014 (20) ادیبوں کی حیاتِ معاشقہ (ترمیم شدہ، البم ایڈیشن) 2014 (21) اِرتکاز(مضامین) 2016 (22) تھوڑا سا ٹیگور 2016 (23) جھیل کے بستر پر (گیت۔ ہندی ایڈیشن) 2017 (24) چین یاترا، سفر نامہ 2017 (25) میری روح کا پرندہ (2001 تک کی نظموں کا انتخاب) 2018۔
صحافتی کار گزاری : ہندوستان کا اوّلین اردو ڈائجسٹ (”فانوس ڈائجسٹ“) کلکتہ سے اپنے بڑے بھائی عطاءالرحمن صاحب کے ساتھ 1965 میں نکالا۔ تیرہ شمارے شائع ہوئے۔ 1986 میں ”ماہنامہ انشا“ کلکتہ سے جاری کیا۔ اس رسالے نے کلکتہ میں تا حال سب سے لمبی عمر پائی ہے اور اس کے ذریعہ کلکتہ پہلی بار اردو ادبی صحافت و اشاعت کا ایک قابل شناخت مرکز بن پایا ہے۔ انشاءنے اردو ادب کو عالمگیریت کا رجحان دینے میں بڑا موثر رول ادا کیا ہے۔ اس نے اب تک مندرجہ ذیل 25 خاص نمبر شائع کئے ہیں:
(1) احمد سعید ملیح آبادی نمبر (2) کنور مہندر سنگھ بیدی سحر نمبر (3) ادیبوں کی حیات معاشقہ (4) قمر رئیس نمبر (5) انشاءعالمی اردو افسانے (6) بابری مسجد نمبر (7) اسکنڈے نیویائی ادب نمبر (8) صدی شمارہ ]انشاءکا سوواں شمارہ[ (9) نیاز فتحپوری نمبر (10) دلیپ سنگھ نمبر (11) بخش لائلپوری نمبر (12) انور شیخ : ادب و متنازعہ افکار (13) کلکتے کا عصری ادب نمبر (14) نثار احمد فاروقی نمبر (15) ۱۵ واں خاص نمبر (کلکتہ کے 9 ہمعصر افسانہ نگار) (16)گوپی چند نارنگ نمبر (17) گلزار نمبر (18) رومی نمبر (19)گفتنی نمبر (انشاءکے 23 سال کے 164 منتخب اداریے) (20) شکیل الرحمن نمبر (21) سلور جبلی - ٹیگور نمبر (22) ایک شمارہ مکتوبات (23) مختصر تخلیقات نمبر (24) سلطان احمد نمبر (25) خُسرو دَرپن۔
ترجمے : مختلف نظموں، افسانوں کے ترجمے ہندی، انگریزی، مراٹھی، اور بنگلہ میں ہوئے ہیں۔ منتخب نظموں کا مجموعہ سمیر مُکرجی نے 2009 میں بعنوان "A Fairy In The Goblet" کیا۔ سفرنامہ ”سیریا میں دس روز“ کا ہندی ترجمہ حسن جمال نے ”شیش“ میگزین میں شائع کیا۔
انعامات : ساہتیہ اکادمی، نئی دہلی کا اردو ترجمہ ایوارڈ 2011 برائے ”منتخب دلت کہانیاں“۔ 23 واں ” عالمی فروغ ِ اردوا دب ایوارڈ “ از مجلس فروغِ اردو ادب‘ دوحہ‘قطر 2019۔ ایوارڈ برائے ماہنامہ انشاءاز دہلی لائبریری بورڈ، دہلی پبلک لائبریری، وزارت کلچر، حکومت ہند، نئی دہلی برائے سال 2018۔ کئی کتابوں پر مغربی بنگال، یوپی اور بہار کی اردو اکیڈیمیوں سے ایوارڈ حاصل ہوئے۔ انشاءعالمی اردو افسانے نمبر پر مہاجر ایشیائی ادیبوں کی انجمن، ڈنمارک سے ایوارڈ ملا۔ آل انڈیامیر اکاڈمی، لکھنو کا ایوارڈ بھی ملا ہے۔ انتر راشٹریہ میتھلی سمّیلن، دہلی 2007، کلکتہ میں برائے اردو زبان۔ ”لوک سَکھا سمّاننا ایوارڈ“ برائے اردو شاعری و خدمات بوسیلہ ماہنامہ انشاء2009۔ روزنامہ ”اخبارمشرق“ کا ایوارڈ برائے ادب 2010 اور برائے اشاعت 2012۔ جامِ جہاں نما ایوارڈبرائے صحافت 2013۔ آل انڈیاقومی ایکتا منچ ایوارڈ 2013۔ مغربی بنگال اردو اکیڈمی کا نظیر اکبر آبادی ایوارڈ 2014، عبدالرزاق ملیح آبادی ایوارڈ برائے صحافت 2016 اور امداد امام اثر ایوارڈ برائے تنقید۔یو پی اردواکیڈمی ایوارڈبرائے مجموعہ منظومات” میری روح کا پرندہ“ 2019۔
کاموں پر تحقیق: معروف نقاد ومحقق ڈاکٹر سید یحییٰ نشیط (مہاراشٹر) نے ف۔س۔اعجاز کی حیات و فن سے متعلق ایک وقیع کتاب ”ف۔س۔اعجاز ہشت پہلو فن کار“ شائع کی ہے۔
اسفار: مشاعروں اور کانفرنسوں کے سلسلے میں روس، ناروے، ڈنمارک، لندن، پیرس، دبئی، سعودی عرب، شام، قطر، موریشیس‘ امریکہ‘ چین، کویت اور قزاخستان کے سفر کئے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets