aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر مطالعہ تصنیف اسلاف پرستی کی عمدہ مثال ہے۔ جو نظام الملک طوسی کی سیرت اور مکمل سوانح حیات پر مشتمل ہے۔ نظام الملک طوسی کا اصل نام حسن بن علی اور لقب نظام الملک تھا۔ وہ طوس کے ایک زمیندار علی کا بیٹا تھا۔ 408ھ میں پیدا۔ اپنی ذہانت سے انتہائی کم عمری میں کئی علوم پر عبور حاصل کیا۔ سلجوقی عہد میں وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوا۔ اس عہد کے تمام کارنامے نظام الملک کے تیس سالہ دور وزارت کے مرہون منت ہیں۔ یہ عہد سلجوقیوں کا درخشاں عہد کہلاتا ہے۔ محمد عبد الرزاق کی اس ضخیم سیرت و سوانح میں تمام تفصیلات موجود ہیں۔ اس کتاب کی ابتدا میں "طوس کی تاریخ " بیان کی گئی ہے ۔ اس کے بعد "خواجہ نظام الملک کے عام اخلاق و عادات ، امام الحرمین ، امام ابوالقاسم قشیری، ابو علی فارمذی، خواجہ الملک کی صوفیانہ مجلس،خواجہ نظام الملک کی خانگی زندگی ،ان کی اولاد، خواجہ نظام الملک کی وزارت کا خاتمہ، ملک شاہ سے مخالفت اور قتل کے مفصل حالات،نظام الملک کا مقتل،ان کے انتقال کے بعد شعرا کے مرثیے ،وغیرہ کے تحت نظام الملک طوسی کی مکمل سوانح حیات کا احاطہ کیا گیا ہے۔یہ تصنیف اسلامی حکمراں ،اپنے بزرگوں کے کارناموں کو خراج عقیدت پیش کرتی اہم ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets