aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سید محمد اشرف اردو ادب کے ممتاز افسانہ نگار اور ناول نگارہیں۔ان کے کئی افسانے ادبی دنیا میں مقبول عام ہوچکے ہیں۔زیر نظر "نمبردار کا نیلا"ان کا مشہور ناولٹ ہے جس کو عالمی سطح پر خوب پذیرائی ملی ۔ اس ناول کے متعدد زبانوں میں ترجمے بھی ہوئے۔"نمبردار کا نیلا"اپنے موضوع ،پیشکش ، کردار نگاری اور زبان و بیان کے حوالے سے ،خصوصا جانور کو بطور کردار پیش کرنے کے لحاظ سے توجہ اور گفتگو کا تقاضا کرتا ہے۔ اور اشرف کا کمال یہ ہے وہ جانوروں کی خصلتوں میں انسانی کردار کا منظر پیش کرتے ہیں۔ ناول ”نمبر دار کا نیلا“ ایک ایسا ناول ہی ہے جس میں انسان یعنی ٹھاکر اودل سنگھ اور جانور یعنی نیلا کی جبلتیں ایک دوسرے میں مدغم ہوگئی ہیں۔ اس ناول کے مطالعہ کے بعد ان کے فن کے تعلق سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ بنیادی طور پر وہ اپنے عہد کے فرد اور معاشرے کی زوال پذیری کے نباض اور ناقد ہیں۔اشرف کے فن کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ جس موضوع کا انتخاب کرتے ہیں اسی کی مناسبت سے کردار ،زبان اور ماحول بھی خلق کرتے ہیں۔جس کی ایک عمدہ مثال زیر نظر ناول "نمبردار کا نیلا " ہے۔
افسانوی جگت میں سید محمد اشرف کا قد معاصر افسانہ نگاروں میں اس لئے نمایاں ہے کہ انہوں نے روایت سے الگ افسانے کے بیانیہ اور اس کے کینوس کو نئی وسعت دینے میں جو بھی تجربے کیے تسلیم ہوئے۔ ان کا مشہور افسانوی مجموعہ ’’ڈار سے بچھڑے‘‘ 1994 میں چھپ کر سامنے آیا، جن میں موجود بیشتر کہانیوں نے معاصرین کو متوجہ کیا اور یہ مجموعہ نئی نسل کے لئے وسیلہ ترغیب ثابت ہوا۔ لکڑبگھا کو ایک علامتی کردا بناکر ’’لکڑبگھا رویا، لکڑبگھا ہنسا، لکڑبگھا چپ ہو گیا‘‘ جیسی کہانیاں لکھیں ۔ دوسرا افسانوی مجموعہ ’’باد صبا کا انتظار‘‘ 2000 ء میں شائع ہوا، 2003 میں اسے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ حاصل ہوا۔ نہ صرف افسانے بلکہ سید محمد اشرف نے کئی ناول بھی لکھے اور تقریباً سبھی پسند کیے گئے۔ ناول ’’نمبردار کا نیلا‘‘ کو بڑی شہرت ملی کہ اس ناول میں مرکزی کردار کے طور پر چار پاؤں والے جانور (بھینسے) کو منتخب کیا گیا ہے۔ پوری کہانی اسی بھینسے ’’نیلا‘‘ کے گرد گھومتی ہے جو علاقے میں موجود نمبردار کا ہے۔ اسی طرح ’’مردار خور‘‘ اور دوسرے ناول مثلاً ’’ایک قصہ سنو، آخری سواری، میرا من‘‘ سبھی ناول پڑھے گئے اور پسند کیے گئے۔ شعر و شاعری محض تفنن طبع کی خاطر کی اور اس جانب کبھی ان کی بہت خاص توجہ نہیں رہی۔ ان کی کئی کہانیاں ملک کے متعدد کالجوں اور جامعات کے نصاب میں داخل ہیں۔ سید محمد اشرف کی پیدائش مارہرا شریف، ضلع ایٹہ میں 1957 کو ہوئی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن اور پھر1981 میں اردو میں ایم اے کے امتحانات امتیازی نمبروں سے پاس کیے۔ اسی سال ملک میں پہلی بار کمیشن کا امتحان اپنی مادری زبان اردو میں دیا اور محکمہ محصولات میں انکم ٹیکس افسر مقرر ہوئے، 1990 میں جوائنٹ کمیشنر کے عہدے پر فائز ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets