aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
میرزا اسد اللہ خاں غالب کا نام اردو ادب میں اور خاص کر شاعری میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ شاعری کے علاوہ ان کی شناخت ان کی مکتوب نگاری بھی ہے اردو میں مکتوب نگاری کو غالب نے ایک نیا اسلوب دیا۔ انہوں نے خطوط کو زندگی کی حرارت بخشی ۔ سادہ اور عام فہم زبان کا استعمال کیا جس میں بے تکلف عبارتیں ہوتیں ، مسجع و مرصع عبارتوں سے پاک ۔ غالب خط نہیں لکھتے تھے بلکہ بات چیت کرتے تھے ۔ گرچہ یہ مکالمہ یک طرفہ ہوتا تھا لیکن مکتوب الیہ کو ایسا محسوس ہوتا تھا گویا غالب ان کے سامنے ان سے گفتگو کر رہے ہیں۔ غالب کے خطوط معلومات کا گنجینہ ہیں ۔ ان سے اس دور کی سیاسی سماجی زندگی پر روشنی پڑتی ہے ۔ خاص طور ایام غدر اور اس کے بعد کے چشم دید حالات اس خطوط میں بیان ہوئے ہیں ۔ بہت سے خطوط شاگردوں کے نام ہیں جن میں ان کے کلام پر اصلاح دینے کے ساتھ زبان و بیان کے نکات بتائے گئے ہیں۔ غالب کے خطوط کے دو مجموعے "عود ہندی" اور "اردوئے معلیٰ" کے نام سے شائع ہو کر مقبول عام ہو چکے ہیں۔ زیر نظر مجموعہ "عود ہندی" غالب کا پہلا مجموعہ ہے جو ۱۹۶۸ آپ کی وفات سے چار ماہ قبل شائع ہوا۔ اس مجموعہ میں تقریبا ۱۷۳ خطوط شامل کیے گئے ہیں جو مختلف اوقات میں مختلف لوگوں کو لکھے گئے تھے۔ کتاب کے آخر میں فرہنگ بھی شامل ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets