aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خدائے سخن ولیم شیکسپیئر جس کی پرستش ساری دنیا کے سخنور کرتے ہیں اور جس کا ثانی دنیا میں اب تک نہ ہوا ہے اور نہ پیدا ہونے کی امید ہے ، فکر کی بلند پروازی الفاظ کی تصویر کشی اداے مقاصد کے خوش نما رنگ اور اندازِ بیان کا ایسا دلفریب ڈھنگ کہ اس کا اثر حرارت برقی کی طرح رگ رگ میں پیوست ہو جاتا ہے ،اتھیلو شیکسپیئر کا شاہ کار ڈرامہ ہے جو 1603 سے 1604 کے بیچ نظم کیا گیا تھا۔ اتھیلو کے کرداروں میں شجاعت بہادری ،محبت ،مکاری ،نیز ہر رنگ نظر آتا ہے ،اتھیلو بہادری اور شجاعت کاجیتا جاگتا نمونہ ہے۔ تو ڈوذوما نیک باعصمت اور سیدھی سادھی عورت ہے ،عیا گو کی رگ رگ میں چالاکی مکاری اور غداری پیوست ہے تو کیشیو خوش اخلاق اور با کردار شخص ہے غرض کہ آ تھیلو میں شیکسپیئر نے زندگی کے ہر رنگ کو سمو دیا ہے۔ زیر نظر اتھیلو کا سلیس اردو ترجمہ ہے۔
ولیم شیکسپیر انگلینڈ کے ایک امیر طبقے کے گھرانے سے تھا..... ۱۵۶۵ میں پیدا ہوا اور ایک سکول میں باقاعدہ تعلیم حاصل کرتا رہا.... بچپن کی زندگی اس نے ایک عام بچے کی طرح ہی گزاری کہ جس کو دیکھ کر کوئی اس کے مستقبل کے متعلق خاص پیشن گوئی نہیں کر سکتا تھا...... اس کی شادی ۱۸ سال کی عمر میں ایک ۲۶ سالہ خاتون سے ہوئی..... یہاں تک اس کی ذندگی میں کوئی خاص قابل زکر بات نہیں ملتی.... شادی کے ۶ ماہ بعد اس کے ہاں ایک بچہ ہوا، جس کی پیدائش نے آج تک تمام مفکرین کو اس کے متعلق مختلف خیالات قائم کرنے پر مجبور کر رکھا ہے..... (وہ خیالات کیا ہیں... اس کا زکر آخر میں ہے)
۱۵۹۲ میں وہ لندن گیا اور تھریٹر کا حصہ بنا..... اس کے متعلق تاریخ کے مضبوط زرائع یہاں سے شروع ہوتے ہیں..... اگر وہ لندن نہ جاتا تو شاید وہ ایک عام انسان ہے رہتا.....
۱۵۹۲ سے ۱۵۹۴ کے دوران اس کے بہت سے ڈرامے تھریٹر کا حصہ بنے.... اور وہ ایک معروف شخصت بننا شروع ہو.........
۱۵۹۸ تک وہ ایک معروف ترین شخصیت بن چکا تھا اور کتابوں پر اسکا نام لکھا ہوا پایا جاتا تھا... (یاد رہے اس زمانے میں کتاب کے سرورق پر نام لکھا جانا بہت اہم تصور کیا جاتا تھا)
۱۶۱۶ تک وہ ایک عظیم ڈرامہ نگار اور فنکار بن چکا تھا.... اس عرصے میں اس نے بے شمار ڈراموں میں اداکاری کی اور ڈرامے لکھے..... اداکاری میں وہ صرف اپنے ہی ڈراموں تک محدود نہیں تھا، اس نے دوسروں کے ڈراموں میں بھی کام کیا....
۱۹۵۳ میں تھریٹر کی بندش کی وجہ سے وہ فارغ رہا اس دوران بھی اس نے ڈرامے لکھے مگر اس دوران اس نے شاعری شوق بھی پورا کیا.... اس کی اکثر مشہور نظمیں اسی عرصہ کی لکھی ہوئی ہیں.....
شیکسپیر کی جنس اور اس کے جنسی خیالات کے متعلق لوگوں کی مختلف آراء ہیں.... بعض کے نزدیک وہ خوجہ سرا تھا اسی لیے اس ۶ ماہ بعد بچے کی پیدائش پر کوئی اعتراض نہیں تھا... بعض کہتے ہیں کہ اس کی محبت جنسی خواہشات سے پاک تھی وہ اپنی بیوی کی شخصیت سے محبت کرتا تھا.... اسی لیے بچے کی پیدائش کا اسے کوئی مسئلہ محسوس نہ ہوا..... بعض کہتے ہیں کہ وہ ہم جنس پرست تھا اور اس کی دلیل میں اس کی نظم پیش کی جاتی ہے جو اس نے کسی مرد کی محبت میں لکھیں اور مؤرخین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جس شخص کا زکر اس نے نظم میں کیا وہ جوانی میں واقعی خوبصورت تھا..... یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ ماہرین ابھی تک اس کی کوئی خاص توجیہ نہیں کر پائے.... بحر حال اس کے معروف ہونے میں یہ مسئلہ بھی ایک عنصر کی حیثیت رکھتا ہے....
جنسی نظریات اس کے کچھ بھی ہوں مگر یہ بات یقینی ہے کہ انگریزی ادب کو اس نے بہت تقیوت دی ہے..... اس کے ڈراموں سے مزاح محبت اور معاشرے کی تربیت کے افکار ٹپکتے ہیں.... اس کی نظمیں شاعری کی بلندیوں کو چھوتی ہیں اور انسانی حیات کا حسین ترین عکس پیش کرتی ہیں....
یہی وجہ ہے کہ اس کا لکھا ہوا ادب تقریباً دنیا کی ہر ذبان میں موجود ہے....
اسے انگلستان کا شاعر کہا جاتا ہے کیونکہ وہی واحد شخصیت ہے جو اس لقب کی حامل ہو سکتی ہے....
اس کے ایک مشہور قول (جو ایک نظم کا حصہ ہے) سے وضاحت ہوتی ہے کہ وہ زندگی کو کتنے قریب سے جانتا تھا.....
ساری دنیا ایک سٹیج ہے …. اور تمام مرد اور عورتیں صرف ایک اداکار ہیں..... ان کے پاس ان کے آنے اور جانے کا وقت ہے.... اور ایک آدمی اپنے وقت میں مختلف کردار ادا کرتا ہے.... اس کا کردار سات عرصوں پر محیط ہے....
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets