aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پانی میں گھرا پانی منشیاد کے افسانوں کا ایک خوبصورت انتخاب ہے جسے ان کے دوست حمید شاہد نے کیا ہے۔منشیاد کے افسانے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں اور ان میں موجود کہانی بھی عام سی زندگی کے چھوٹے چھوٹے واقعات سے ترتیب پاتی ہے۔منشیاد کو پڑھ کر واقعی احساس ہوتا ہے کہ بڑی کہانیاں لکھنے کیلئے کسی بڑے انسانی فلسفے کی تلاش کسی حد تک غیر ضروری بھی ہے۔دیکھنے اور سوچنے والی آنکھ ہونی چاہیئےجو وہاں سے کہانی اٹھا لاتی ہے جہاں بظاہر کہانی ہوتی بھی نہیں ۔اس انتخاب کا پہلا ہی افسانہ آدم بو ایک عام سی سماجی صورتحال کو انسانی فطرت کے ایک وسیع تر سیاق سے جوڑ دیتا ہے۔منشیاد کی بیشتر کہانیوں میں انسانی نفسیات کی باریکیوں کے گہرے شعور کا احساس ہوتا ہے ۔ایک بات اور جو منشیاد کے افسانوں کی اہمیت میں اضافہ کرتی ہے وہ ان کا دلچسپ بیانیہ ہے۔منشیاد کو کہانی سنانے کا فن خوب آتا ہے اسی لئے قاری ان کے افسانوں کی گرفت میں رہتا ہے۔ منشیاد کے یہ افسانے اب آپ کے حوالے ہیں ،انہیں پڑھئے اور ان پر گفتگو کیجئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets