aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ ناول تاجکستان کے تناظر میں لکھا گیا ہے جس میں ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے آزاد طبیعت ہے اور پہاڑوں سے محبت کرتی ہے۔ اس لڑکی کو یخبار کے خان کے ہاتھوں فروخت کر دیا گیا تھا لیکن سیاتنگ کے سوویت معاہدے میں وہ بھاگ نکلی۔ اصلاً یہ ایک تاریخی ناول ہے جو دکھاتا ہے کہ کیسے تاجکستان ایک زمانے میں خان اور خانوں کے استحصال کا شکار تھا جسے بعد میں سوویت یونین نے آزاد کروایا اور اسی آزادی کے بعد انہوں نے صحیح معنوں میں ترقی کے راستے طے کیے جو دنیا کے لیے نظیر بن گئے۔ حالانکہ اس ناول پر پروپیگنڈے کا الزام بھی لگتا رہا ہے تاہم اتنی بات ضرور کہی جاتی ہے کہ یہ ایک ایسی زمین کی تصویر کشی کرتا جس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ اردو ترجمہ خدیجہ عظیم کا ہے جب کہ اس کا ترجمہ nisso کے نام سے کیا گیا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free