aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عتیق انظر بنارس کے ایک گاؤں بھڑسر میں 11 دیسمبر 1963 کو پیدا ہوے، الہ آباد بورڈ سے عالم، دار العلوم دیوبند سے فاضل اور جامعہ اردو علیگڑھ سے ادیب کامل کیا ہے، 1987 سے دوحہ (قطر) میں بسلسلہء ملازمت مقیم ہیں، وہ ایک اچھے شاعر اور ادیب ہیں، غزل اور نظم دونوں کہتے ہیں، اردو کے کلاسیکی اور عصری ادب پر ان کی گہری نظر ہے, ان کا پہلا شعری مجموعہ "پہچان" 1994 میں چھپا، دوسرا شعری مجموعہ "دوسرا جسم" 2018 میں شائع ہوا جس میں غزلوں کے ساتھ نظمیں بھی شامل ہیں، اس پر انہیں اترپردیش اردو اکادمی کی جانب سے انعام اور سند توصيف پیش کی گئی. "اچھے دن کا سوگ" ان کا تیسرا مجموعہ ہے جس میں صرف نظمیں شامل ہیں، یہ نظمیں ان کے احتجاجی رویے کا تخلیقی اظہار ہیں، یہ دیو ناگری میں بھی شایع ہوا ہے اور بنگلہ میں بھی اس کا ترجمہ چھپ چکا ہے. 2022 میں ان کی شاعری پر، گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین، وہاڑی پاکستان کی طالبہ ثمرہ حنیف نے تحقیقی وتنقیدی مقالہ برائے بی ایس اردو بہ عنوان "عتیق انظر کی شاعری کا فکری رجحان (خصوصی مطالعہ"اچھے دن کا سوگ")" پیش کیا ہے. وہ دوحہ کی معتبر اور فعال ادبی تنظیم "کاروان اردو قطر" کے بانی صدر ہیں.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets