aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام ارشاد احمد فاضلی اور امید تخلص تھا۔۱۷؍نومبر۱۹۲۳ء کو ڈبائی ضلع بلند شہر میں پیدا ہوئے۔ گریجویشن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پاس کیا۔۱۹۴۴ء میں میرٹھ میں کنٹرولر ملٹری اکاؤنٹس کے دفتر میں ملازم ہوگئے۔پاکستان آنے کے بعد بھی اسی محکمے سے وابستہ رہے۔اوائل عمر میں شکیل بدایونی سے مشورہ سخن کیا۔امید فاضلی غزل گو کے علاوہ مرثیہ گو بھی تھے۔۲۹؍ستمبر۲۰۰۵ء کو اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’دریا آخر دریا ہے‘(غزلوں کا مجموعہ) ،’سرنینوا‘ (مراثی کا مجموعہ)، ’میرے آقاؐ‘(حمدونعت)، ’تب وتاب جاودانہ‘(مراثی)، ’پاکستان زندہ باد‘(قومی وملی شاعری)، ’مناقب‘۔ ’’دریا آخر دریا ہے‘‘ پر آدم جی ایوارڈ ملا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:152
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets