aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سرزمین ہند و پاک میں اگر کہیں پر متصوفانہ شاعری کو بام عروج ملا ہے تو وہ پنجاب کی سرزمین ہے۔ پنجابی زبان میں تصوف کے وہ اعلی اقدار نظر آتے ہیں جو کسی اور زبان میں نظر نہیں آتے۔ یہ وہ سرزمین ہے جس نے نہ صرف صوفی شعرا کو پیدا کیا بلکہ یہاں سے بڑے بڑے صوفیہ نے جنم لیکر ہندوستان کے دیگر علاقوں میں اپنا فیض عام کیا ہے۔ بابا فرید الدین گنج شکر اتحاد و رواداری کے امین تھے ان کی شاعری پنجابی زبان کا بہت بڑا سرمایہ ہے۔ حضرت شاہ حسین کو قرآن و حدیثن پر مکمل دسترس حاصل تھا ۔ سلطان باہو کا نام کون نہیں جانتا اور کون ان کی پنجابی شاعری کے کمال سے انکار کر سکتا ہے ان کی شاعری میں تصوف کے گہر بہت زیاہ مقدار میں نظر آتے ہیں ۔سید بلھے شاہ کی پنجابی شاعری میں توضید باری و عشق حقیقی بنیادی مضامین ہیں ان کی شہرت کا یہ عالم ہے کہ کلوگ نام سن کر ہی داد دینا شروع ہو جاتے ہیں ۔سید وارث شاہ ایک عظیم صوفی شاعر ہیں ۔ خواجہ غلام فرید ایک بڑے مبلغ و مفسر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی صوفیہ یہاں کی شان ہیں ۔ یہ کتاب انہیں صوفیہ کی خدمات اور ان کی شاعری پر بحث کرتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets