aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "پردہ" مولانا مودودی کی وہ کتاب ہے جس کو بی انتہا مقبولیت حاصل ہوئی۔ کتاب کے نام سے ظاہر ہے کہ کتاب کا موضوع "پردہ" ہے۔ اس میں انہوں نے پہلے اٹھارہویں صدی کےاواخر اور انیسویں صدی کے اوائل میں عالم گیر پیمانے پر ریشہ دوانیوں کے نتیجہ میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ پیش کیا ہے اور بتایا ہے کہ کس طرح مغربی تہذیب و تمدن نے اسلامی معاشرہ کو متاثر کرنا شروع کیا، جس کے باعث اسلامی دنیا آہستہ آہستہ یوروپ کی غلام ہونے لگی۔ جب یوروپی معاشرہ کی بے راہ روی اور آزادانہ جنسی تلذذ کا سیلاب چاروں طرف پھیلنے لگا تب مسلمانوں کو احساس ہوا کہ اچانک یہ دنیا کیسے بدل گئی۔ انہیں اس وقت دنیا کے ہر محاذ پر شکستوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ لیکن صدیوں کی آرام طلبی اور سہولت پسندی نے ان میں حالات بدلنے کا حوصلہ پیدا نہیں ہونے دیا اور روشن خیالی کے نام پر وہ مغرب سے درآمد ہر چیز کی نقل کرنے لگے۔ اسی میں بے پردگی بھی شامل ہو گئی تھی۔ مولانا مودودی نے سماج میں پھیلے پردگی کے عناصر کا مشاہدہ کرکے، اس پر عقلی و نقلی ہر طرح سے روشنی ڈالی ہے۔ مولانا نے مختلف دلائل کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ اسلام کا نظامِ معاشرت ہی سب سے بہتر نظام ہے، جس میں متوازن پردہ بے شمار سماجی واخلاقی اور جسمانی خرابیوں بلکہ بیماریوں کا حقیقی علاج اور حل ہے۔ گوکہ کتاب مذہبی موضوع پر ہے لیکن مولانا مودودی کا اسلوب نہایت ادبی اور دلچسپ ہے، بلکہ مولانا مودودی کی تمام تصانیف ان کے اسلوب کی دلکشی سے پہچانی جاتی ہیں، اسی لئے ہر طرح کے قارئین ان کی تصانیف کو پڑھنا پسند کرتے ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free