aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
میرزا ادیب اپنے ڈراموں میں ایک سچے فنکار کی طرح زندگی کا بڑا گہرا اور پر خلوص مشاہدہ و مطالعہ کرتے ہیں۔ وہ انسانی اذیتوں کے اسباب و علل معلوم کرنے کی سعی کرتے ہیں اور پھر اپنے مشاہدات کو حیرت انگیز توازن و اعتدال کے ساتھ ڈرامائی پیکر میں ڈھال دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان کےڈرامے نہ تو پر جوش خطابت اور صحافت کےنمونے ہیں،نہ ہی تجریدی آرٹ کے تمثیلی مرقع۔ان کے ڈراموں میں معاشرتی حیثیت،نفسیاتی ردعمل کے مظاہر، نفسیاتی شعور، عورت کی نفسیات اور انسانی نفسیات کی رمز کشائی کا عمل اپنے زوروں پر دکھائی دیتا ہے۔وہ اِنسانی ذات کے پاتال میں اُتر کر اُس کی باطنی کش مکش اور تصادم کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں زیر نظر کتاب مرزا ادیب کا ’’آدم جی انعام یافتہ‘‘ آٹھ ڈراموں کا مجموعہ ہے جس میں گود، رحیلہ، ہمہ آفتاب است، کھڑکی، دستک، روشنی والا، شہید، دالان جیسے ڈرامے شامل ہیں۔ڈراما "کھڑکی" میں پچھتاوے کے نفسیاتی اثرات کو موضوع بنایا گیا ہے، اور"دستک"ضمیر کی آواز کا عمدہ اظہاریہ ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free