aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "پریم چند کا تنقیدی مطالعہ بہ حثیت ناول نگار" ڈاکٹر قمر رئیس کی تصنیف ہے۔ ڈاکٹر قمر رئیس پریم چند کی تفہیم اور تنقید کے باب میں سند کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے پریم چند اور ان کے دور کے سماجی تانے بانے اور مذہبی و سیاسی صورت حال کا پورا منظر نظروں میں گردش کرنے لگتا ہے۔ کتاب میں کل نَو ابواب ہیں اور ہر باب اپنے اندرتحقیقاتی ذخیرے کو سمیٹے ہوئے ہے۔ پہلے باب میں سوانحی حالات کا ذکر ہے جبکہ دوسرے باب میں ذہنی اور فکری پس منظر کو بیان کیا گیاہے۔ تیسرے باب میں فن اور فکر کے ورثہ پر روشنی ڈالی گئی ہے، تو چوتھے باب کو ابتدائی دور کے ناول1903 تا1916 کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ پانچویں باب میں دوسرے دور کے ناول پر خامہ فرسائی کی گئی ہے اور چھٹے باب میں تیسرے دور کے ناول، ساتویں باب میں زبان اور طرز بیان کے ساتھ ہی ناولوں میں اظہار و بیان کی خصوصیات کا ذکر ملتا ہے۔ اس کتاب کا آٹھواں باب تصور حیات پر مشتمل ہے اور نویں باب میں پریم چند کا مرتبہ بہ حیثیت ناول نگار کا بیان ہے۔ اس طرح اس کتاب نے پریم چند کی ناول نگاری پر مکمل معلومات فراہم کردی ہے۔ کتاب کے شروع میں رشید احمد صدیقی نے تعارف تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے پریم چند کی شخصیت فکر اور ناول نگاری پر گفتگو کی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets