aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردوپرادبی لسانیاتی تحقیق کا سب سے بڑا کارنامہ پروفیسر شیرانی کی "پنجاب میں اردو"ہے،یہ کتاب تحقیق کےاعتبارسےگراں قدرتصنیف ہے،"پنجاب میں اردو" ادبیات کے ارتقائی مطالعہ کے حوالے سےایک بیش قیمت تحقیقی کام ہے،اس کتاب میں اردو اور پنجابی دونوں سے متعلق نہایت اہم اور دلچسپ لسانی پہلوؤں پر بحث کی گئی ہے۔پروفیسر شیرانی نےاس کتاب میں جومواد پیش کیا ہےوہ نہایت ہی مفید اور اردو کی تخلیق و آغاز سےمتعلق مفیدنتیجوں پرپہنچنےکےلیےکافی ممدومعاون ہے۔حافظ محمود شیرانی نےاپنےگہرےلسانی مطالعےاورٹھوس تحقیقی بنیادوں پریہ نظریہ قائم کیاہےکہ اردوکی ابتداپنجاب میں ہوئی۔ ان کےخیال کےمطابق اردوکی ابتدااس زمانے میں ہوئی جب سلطان محمود غزنوی اورشہاب الدین غوری ہندوستان پر باربار حملے کر رہے تھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں فارسی بولنے والے مسلمانوں کی مستقل حکومت پنجاب میں قائم ہوئی اوردہلی کی حکومت کے قیام سے تقریباً دو سو سال تک یہ فاتحین یہاں قیام پزیر رہے۔ اس طویل عرصے میں زبان کا بنیادی ڈھانچہ وجود میں آیا۔ اس نظریے کی صداقت کے ثبوت میں شیرانی صاحب نے اس علاقے کے بہت سے شعرا کا کلام پیش کیا ہے۔ جس میں پنجابی،فارسی اور مقامی بولیوں کے اثرات سے ایک نئی زبان کی ابتدائی صورت نظرآتی ہے۔
حافظ محمود شیرانی کا اردو کے نامور محققوں میں شمار ہے۔ تحقیق سے ان کی طبیعت کو فطری مناسبت تھی۔ ان کا وطن پنجاب ہے۔ وہیں ان کا قیام رہا۔
شیرانی نے اردو کی پیدائش کے بارے میں یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ اردو پنجاب سے نکلی۔ انہوں نے مثالوں سے ثابت کیا کہ اردو اور پنجابی میں بہت یکسانیت ہے اور یہ اس کا ثبوت ہے کہ اردو کے مولد پنجاب ہے۔ ان کی کتاب کا نام ہے ’’پنجاب میں اردو‘‘ ان کی ایک اہم تحقیقی کتاب پرتھوی راج راسو پر ہے۔ قدرت اللہ قاسم کے تذکرے ’’مجموعۂ نغز‘‘ کا واحد نسخہ پنجاب یونیورسٹی لائبریری لاہور میں محفوظ تھا۔ انہوں نے بڑی محنت اور دیدہ ریزی کے ساتھ اسے ترتیب دے کر شائع کیا۔
شیرانی عربی، فارسی کے بڑے عالم تھے اور ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ چنانچہ وہ محققین و مصنفین کی غلطیوں پر بہت آسانی سے انگلی رکھ دیتے تھے۔ مولانا آزاد، علامہ شبلیؔ وغیرہ کی غلطیوں کی انہوں نے خاص طور پر گرفت کی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets