aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "پر اسرار مقدمہ" فرانز کافکا کے انگریزی ناول( the trial) کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ ترجمہ رحم علی ہاشمی نے کیا ہے۔ ناول کی کہانی عجیب و غریب پر اسرار ہے۔ ایک شخص جس کا مختصر نام "جوزف کے" ہے ، وہ ایک دن بستر سے اٹھتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ گرفتار ہے۔ دو پہریدار اس کی نگرانی کر رہے ہیں لیکن یہ گرفتاری بھی ایسی ہے کہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات انجام دے سکتا ہے اور پہریدار صرف اسے اطلاع دینے آئے ہوتے ہیں کہ وہ گرفتار ہے۔ نہ ملزم کو پتا ہے کہ اس پر الزام کیا ہے اور نہ پہریداروں کو اس بات کا علم ہے۔ ناول میں مذکورہ عدالت کا حلیہ بھی ایسا بیان کیا گیا ہے، کہ قاری حیرت میں پڑ جاتا ہے کہ ایسی عدالت آخر کس دنیا میں پائی جاتی ہے۔ عدالت بھی اتنی ہی پراسرار ہے جتنا کہ یہ مقدمہ۔ ناول کا اختتام رات کے وقت ملزم کی سزا پر عملدرآمد یعنی اس کے سینے میں چھرا گھونپنے پر ہوتا ہے اور آخری صفحے کی آخری سطر تک قاری یہ نہیں جان پاتا کہ آخر اس کا جرم کیا ہے۔ کتاب کے اختتامیہ پر فرانز کافکا کے دوست نے کافکا کی وصیت شائع کی ہے جس میں اس نے اپنے دوست "ماکس بروڈ" سے التجا کی ہے کہ وہ کافکا کی موت کے بعد اس کے شائع و غیر شائع شدہ تمام تحاریر کو جمع کر کے انھیں آگ میں جلا کر راکھ کر دے۔ کافکا کی تحاریر جتنی عجیب ہیں، شائد وہ خود ان سے بھی زیادہ عجیب و غریب، پیچیدہ ذہنیت اور پر اسرار شخصیت کا مالک شخص تھا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets