aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو تحقیق کے چند اہم ستونوں میں سے ایک امتیاز علی خاں عرشیؔ ہیں۔ ان کی ساری زندگی تحقیق اور تصنیف و تالیف میں بسر ہوئی۔ اس میدان میں ان کے کارنامے نہایت اہم ہیں۔ انہیں ماہر غالبیات کی حیثیت سے بھی جانا جاتا ہے۔
امتیاز علی خاں عرشی کا وطن رام پور ہے۔ سال ولادت ہے 1904ء زندگی بھر وہ رام پور کے ایک عظیم علمی ادارے رضا لائبریری سے وابستہ رہے جہاں نادر نایاب کتابوں کا ایک بیش قیمت ذخیرہ موجود ہے۔ اس ذخیرے سے وہ خود فیض یاب ہوئے اور علمی دنیا کو اس سے فیض پہنچایا۔ ان کا اصل میدان عربی ادب تھا لیکن اردو میں بھی ان کے کارنامے نہایت اہم ہیں۔ غالب ان کا خاص موضوع ہے۔ انہوں نے دیوان غالب کو زمانی اعتبار سے مرتب کیا جس سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ ان کا کون سا کلام کس زمانے کا ہے۔ اس سے غالبؔ کے ذہنی ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ تدوین کا اچھا نمونہ ہے۔ یہ دیوان غالبؔ (نسخۂ عرشی) کے نام سے مشہور ہے۔ احد علی خاں یکتا کا تذکرہ (دستورالفصاحت) بھی انہوں نے بہت محنت سے ترتیب دیا۔ بہت سے تحقیقی مضامین بھی ان سے یادگار ہیں۔
عرشیؔ صاحب کی وفات 1981ء میں ہوئی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets