aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پروفیسر وہاب اشرفی ہمہ جہت اور عظیم شخصیت کے مالک تھے۔وہ بہ یک وقت محقق، بے نظیر نقاد، صحافی، تاریخ نویس،باکمال استاد اور افسانہ نگار تھے۔انھوں نے ادبی روایات کا ہمیشہ احترام بھی کیا ہے، اپنی وسیع القلبی کے ساتھ آتی جاتی لہروں کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔ زیر نظر کتاب"قدیم ادبی تنقید"وہاب اشرفی کی شہرہ آفاق کتاب ہے،یہ کتاب سب سے پہلے 1973 میں منظر عام پر آئی تھی، اس کتاب کا انتساب پروفیسر اختر قادری کے نام ہے ۔ کتاب کی ابتدا میں پروفیسر کلیم الدین احمد کا لکھا ہوا پیش لفظ ہے ۔کلیم الدین احمد کے پیش لفظ سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس کتاب میں پانچ قدیم ترین مغربی ادبی نقادوں کے تنقیدی نظریات کا خلاصہ پیش کیا گیا اس کے علاوہ ان کے تنقیدی نظریات کی اہمیت ، افادیت اور صداقت کا بھی جائزہ بھی لیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free