aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ناول کی اس کتاب کا اصل متن انگریزی میں ہے جس کا سلیس اور بامحاورہ ترجمہ اردو میں ہوا ہے۔ اس کے مصنف کا شمار انگریزی زبان کے اہم ترین فکشن نگاروں میں ہوتا تھا۔ مغرب اور تیسری دنیا کے ادیبوں ، ناقدوں اور پڑھنے والوں میں ان کی تحریر میں خاصی دلچسپی پائی جاتی رہی ہے۔ پوری کہانی سمندری مہم جوئی کے ارد گرد گھومتی ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے بیسویں صدی شروع ہونے سے پہلے ہی یوروپ میں آمرانہ نظام کے خد وخال کو واضح کردیا تھا،آخر کار اسی نظام نے یوروپی اقوام کو مقہور کیا۔ یوروپ کے بارے میں تاثر دیا ہے کہ یوروپ ایک ایسا مرد بیمار ہے جس کا پیٹ تو بھر سکتا ہے مگر اس کی نیت کبھی نہیں بھرتی ۔ مادی لحاظ سے مالا مال ، اخلاقی طور پر کنگال ہے۔ مصنف کی پیش گوئی بالکل سچ ثابت ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free