aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
قصیدہ گوئی کے میدان میں ذوق کا ایک اعلیٰ مقام ہے۔ ذوق نے اپنی قصیدہ نگاری کی مشعل کو سودا کے چراغ سے روشن کیا ہے ۔ ذوق جب اُنیس سال کے تھے اسی وقت سے وہ ایک مستند قصیدہ گو شمار کئے جاتے تھے۔ ذوق نے اپنے قصائد میں شاعری کے تمام لوازمات کو بڑی مہارت حسن اور قرینے کے ساتھ سمویا ہے۔ وہ اپنے قصائد محض مدح سرائی کے لئے نہیں کہتے بلکہ بعض صورتوں میں وہ مقصدی پہلووں پر بھی زور دیتے ہیں۔ اس طرح وہ قصائد سے اصلاح ِ احوال کا کام بھی لیتے ہیں۔ وہ شگفتہ پیرائے میں دنیا کی بے ثباتی ، اشیاءک ی جزئیات نگاری اوراخلاق و اطور کی صحیح صحیح نقشہ کشی اور مصوری کرنے کی بھی اپنے تئیں پوری پوری کوشش جاری رکھتے ہیں۔ اور حتیٰ الامکان ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ بیان میں شستگی اور سلاست برقرار ہے مگر اس سلاست میں بھی وہ موتی پرو دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں ذوق کے تینتیس قصائد شامل ہیں۔ جس میں کچھ نامکمل قصائد بھی ہیں۔ کتاب کے دیباچہ سے ذوق کی قصیدہ نگاری پر روشنی پڑتی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free