aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عبد الحمید عدم پاکستان کے نامور شاعر ہیں جو رومانی غزلوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔عدم بہت پرگو اور زود گو شاعر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ جب ان کے پاس شراب خریدنے کے پیسے ختم ہو جایا کرتے تھے تو وہ جلدی جلدی غزلیں لکھ کر اپنے پبلشر کو دے کر اس سے ایڈوانس معاوضہ لے آتے تھے۔ ان کی اکثر شاعری اسی طرح سے لکھی گئی ہے۔ لیکن ان کی غزلوں میں بلا کی روانی ہے۔ انھوں نے غزل کے ساتھ ساتھ اردو شاعری کی دوسری اصناف میں بھی مشق سخن کی ہے۔غزلیات کا یہ مجموعہ دسمبر 1956 میں مکتبہ ماحول کراچی سے شائع ہوا ،کتاب کے شروع میں عبد الحمید عدم کی جوانی کی تصویر موجود ہے۔اس کتاب میں کسی بھی قسم کا دیباچہ وغیرہ نہیں ہے ، اس کتاب میں ایک سو پینسٹھ غزلیں ہیں۔
نام سید عبدالحمید، تخلص عدم۔ ۱۰؍اپریل ۱۹۱۰ء کو تلونڈی، موسیٰ خاں ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ تعلیم وتربیت لاہو ر میں ہوئی۔ بی اے پاس کرنے کے بعد ملٹری اکاؤنٹس کے محکمے میں ملازم ہوگئے اور اکاؤنٹس افسر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ اوائل عمر ہی سے شعروشاعری کا شوق تھا۔ کسی کے آگے زانوئے تلمذ تہہ نہیں کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں ملک سے باہر بھی رہے ۔ نظم ،غزل، قطعہ میں طبع آزمائی کی ، لیکن غزل سے ان کی طبیعت کو خاص مناسبت تھی۔ عدم ایک مقبول عوام غزل گو شاعر تھے۔ ’’نقش دوام‘‘ عدم کا اولین مجموعہ کلام تھا۔ اس کے بعد ان کے متعدد مجموعے شائع ہوئے۔چند نام یہ ہیں: ’خرابات‘، ’چارۂ درد‘، ’زلف پریشاں‘، ’سروسمن‘، ’گردش جام‘، ’شہرخوباں‘، ’گلنار‘، ’عکس جام‘، ’رم آہو‘، ’بط مے‘، ’نگار خانہ‘، ’ساز صدف‘، ’رنگ و آہنگ‘۔ ۱۰؍مارچ ۱۹۸۱ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:417