aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ناول "قلعہ جنگی" مستنصر حسین تارڑ کا لکھا ہوا ناول ہے ۔ یہ ناول افغانستان پر اتحادی افواج کی یلغار کے ردعمل میں ہونے والی قتل و غارت کے بعد منظر عام پر آیا کہ جہاں مسلمان ہی مسلمان کا گلا دبا رہے تھے ۔ یہی کچھ قلعہ جنگی کے ساتھ ہوا۔ ناول ’قلعۂ جنگی‘ افغانستان کے بارے میں ہے۔ قلعۂ جنگی کو ایک استعارے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے جس میں انسانوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ وہ ایک بڑی طاقت کے ہاتھوں بے بس اور مجبور ہیں اور مکھی مچھروں کی طرح مرتے ہیں۔ یہ طاقت اور فتح کا وحشی پہلو ہے جس میں انسانوں کی کوئی وقعت نہیں۔ قلعہ جنگی میں ایک نہایتی المناک واقعہ ہوا تھا جس میں کئی سو جنگی قیدی مارے گئے تھے۔ جرم یہ تھا کہ کچھ قیدیوں نے بھاگنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ایک جھڑپ شروع ہوگئی جس میں امریکی بھی ہلاک ہو گئے اور اسی وجہ سے قیدیوں پر قیامت ٹوٹ پڑی اور ان پر فضا سے بمباری کی گئی جس کے باعث بہت سے قیدی ناحق مارے گئے۔ یہ ناول بہت سی تحریروں کی نمائندگی کرتا ہے جس میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا جنگ مسائل کا حل ہے؟ اس ناول میں دیگر تحریروں کی طرح مستنصر حسین تارر کا اسلوب بیان کمال کا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free