aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نجمہؔ جعفری ایک معزز جاگیر دارصوفی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جو کئی پشتوں سے جے پورمیں آباد ہے۔ ان کےنانا میر قربان علی رئیسِ اترولی اورعلی گڑھ ، جےپورکے مہاراجہ سوائی رام سنگھ کی دعوت پر جے پورمیں آ گئے تھے اور ان کے دربار میں وزیر تھے۔ ان کے دادا کے نام کا ایک محلہ میر جی کا باغ آج بھی جےپورمیں موجود ہے۔ نجمہ کی پردادی پروین ام مشتاق راجستھان کی پہلی صاحب دیوان شاعرہ تھیں جن کا دیوان سن 1913 میں شائع ہوا تھا۔ نجمہ ان سے اپنی شاعری پراصلاح لیا کرتی تھیں۔ ان کےوالد انوارالرحمٰن بسملؔ ایک بہت مشہورعالم فاضل شخصیت تھے۔ نجمہ کی شادی میکش اکبرآبادی کے چھوٹے بھائی احمد علی شاہ جعفری سے ہوئی جو جے پور میں انڈین سول سروس میں اعلی عہدوں پر فائز رہے۔ نجمہ ایک پردہ دارپرُ گو شاعرہ تھیں۔ مشاعروں میں شرکت نہیں کرتی تھیں لیکن خواتین کی محفلوں میں اپنا کلام سنا دیتی تھیں۔ 1960 کے نصف اوّل میں جے پور میں بیگم صاحبہ لوہارو اور بیگم صاحبہ نواب مکرم علی خاں کی سرپرستی میں ایک نیم ادبی نیم اصلاحی بزم کا اجرا ہوا تھا جس کا مقصد مسلمان بچیوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنا تھا، نجمہؔ جعفری اس بزم کی سرگرم اور فعال رکن تھیں، انہوں نے اپنی تقاریراور شعری کاوشوں سے اس بزم کو بھر پور تعاون دیا۔ ان کے شوہربھی شاعر تھے قمرؔ تخلص کرتے تھے۔ قمرؔ جعفری صاحب اور محترمہ نجمہؔ جعفری کا مشترک شعری مجموعہ ’’قران سعدین‘‘ کے نام سے 1988میں پہلی مرتبہ شائع ہوا تھا، یہ انتخاب ان کے صاحب زادے پروفیسر حسن علی شاہ جعفری نے کیا تھا۔ نجمہ کی بیٹی نعیمہ جعفری پاشا ایک معروف ادیبہ ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets