aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تاریخ انسانی کا مطالعہ کریں تو اندازہ ہوتا ہے ارتقائے انسانی کی راہیں ہمیشہ تغیر پذیر رہی ہیں۔ جب بھی معاشرہ میں سرکشی اور بے راہ روی نے راہ پائی ہے ایک نہ ایک مصلح کا تہذیبوں کی اصلاح کے لئے ورود ہوا ہے۔ انبیا اور اوتار کی ایک طویل فہرست اس بات کی واضح دلیل ہے۔ گویا ہر عہد میں بگڑے حالات کی اصلاح کے لئے خدائے عز وجل کی جانب سے رسولوں کو بھیجا گیا اور انہوں نے انسانوں کو خدائے برتر کے راستے پر چلنے کی واضح تلقین کی۔ ظاہر ہے اس بگاڑ اور اصلاح کے دوران انسانی معاملات کی نوعیت اور اس کی کیفیات میں بھی تبدیلیاں آئیں اور پھر اس کے عین مطابق خدائے بزرگ نے اصلاح کے معیار میں ایک رہنما اصول کے ساتھ آسانیاں پیدا کیں۔ بالآخر جب محمد عربیؐ کا آخری نبی کے بطور ورود ہوا تو خدائے عزوجل نے تمام تر انسانی معالات کی نوعیت اور اس سے رونما ہونے والے مسائل کے حل کے لئے ایک رہنما اصول قرآن مجید کی صورت میں مرتب کردیا۔ یہی سبب ہے کہ قرآن مجید کو مکمل ضابطہ حیات سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یقیناً اس میں انسانی زندگی سے متعلق تمام تر اسرار ورموز واضح ہیں جن سے سماجی و اخلاقی معیارات کے ساتھ ساتھ غور کرنے والوں کے لئے تعلیمی و سائنسی ایجادات و اختراعات کے سارے در اور دریچے روشن رہے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets