aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ ضخیم ناول انسان کو زندگی کا مفہوم سمجھا رہا ہے۔ اس کو پڑھتے ہوئے ذہن و دماغ کو مستحضر رکھنا ہوگا ورنہ تسلسل کے تانے بانے اس طرح ٹوٹ کر بکھر جائیں گے کہ اندازہ ہی نہ ہوگا کہ کہانی کا سِرا کہاں ہے۔ ناول کے پہلے پیرائے میں موت کے ماحول کو ایک قدیم تاریخ کی طرف اشارہ کرکے بیان کیا گیا ہے، وہ تاریخ ہے قابیل اور ہابیل کی ۔ ہابیل کو دفنانے کے لئے ایک کوا نے قابیل کو گڈھا کھودنے کا سلیقہ سکھایا تھا اور پھرکتاب کے آخری میں ایک مردہ جسم پر مکھی کے بھنبھنانے سے زندگی اور موت کے فاصلے اور رشتے کو بتایا گیا ہے۔ اس حقیقت کو یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے کہ مصنف نے اس ناول کے ذریعہ یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ جب موت کا وقت قریب ہوتا ہے تو انسان کے سوچنے سمجھنے کا طرز وہ نہیں ہوتا ہے جو وہ زندگی کے خوشگوار لمحات گزاتے وقت سوچتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets