aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"قطب مشتری" اردو زبان کی مشہور مثنوی ہے جو ملا وجہی نے 1609ء میں تحریر کی۔ مثنوی میں محمد قلی قطب شاہ کی مدح اور اس کے عشق کی داستان بیان کی گئی ہے،اس مثنوی کی ایک اہمیت یہ بھی ہے کہ اس میں وجہی نے "در شرح شعر گوید" کے عنوان سے شعر و ادب سےمتعلق اپنے تنقیدی خیالات ظاہر کیے ہیں۔ قطب مشتری کے ہیرو کو شاعر نے محمد قلی قطب شاہ کے نام سے پکارا ہے۔قطب مشتری کےمطالعےسےپتہ چلتا ہےکہ ممکن ہےاس کہانی کا کوئی تعلق کسی لوک کہانی سےہو، اژدہا منہ سے آگ اُگلتا ہے، راکھشس جس کے تین سر، چار ہاتھ اور بڑے بڑے دانت ہیں اور جوہر صبح نو ہاتھیوں کا ناشتہ کرتا ہے۔ ان کی موجودگی لوک کہانیوں کےمافوق الفطری ماحول کی یاد تازہ کرتی ہے۔ وہاب اشرفی نے اس کتاب میں نہ صرف مثنوی کا متن پیش کیا بلکہ اس کا تنقیدی جائزہ بھی پیش کیا ہے، جس میں وجہی کے سلسلے میں خاطر خواہ معلومات اور لسانی تجزیہ بھی شامل ہے، نیز مولوی عبد الحق کا مقدمہ بھی شامل کردیا ہے۔ اس لئے یہ کتاب وجہی، مثنوی اور دکنی زبان کو سمجھنے کے لئے زیادہ بہتر ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets