aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب کی تاریخ میں جب بھی خواتین تخلیق کاروں کی فہرست بنائی جائے گی، زاہدہ حنا کے ذکر کے بغیر نامکمل ہوگی۔ یہ شاید ان کی تخلیقی توانائی ہی تھی ایک قد آور شخص کے زیر سایہ ہونے کے باوجود ان کی ایک الگ اور منفرد شناخت بھی ہے۔ زیر نظر کتاب انہیں کے افسانوں کا مجموعہ ہے جس میں ان کے چھ افسانے اور ایک ناولٹ 'نہ جنوں رہا نہ پری رہی' نام سے شامل ہے۔ اس مجموعے میں ان کے فکشن کے بارے میں صاف طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان تخلیقی سفر عہد بہ عہد ارتقا پذیر رہا ہے۔ ان ابتدائی افسانوں میں شامل رومانویت کی جگہ اس مجموعے میں تلخ حقائق کے تجربے ہیں، نیز اب ان کے اسلوب میں حقیقت پسندانہ رویہ نسبتاً زیادہ حاوی ہو چکا ہے۔
زاہدہ حنا پاکستان کی ایک معروف و ممتاز افسانہ و ناول نگار، ادیبہ اور کالم نویس ہیں۔ 1960 میں صحافت کا پیشہ اپنایا۔ 1970 میں مشہور شاعر جون ایلیا سے شادی ہوئ۔ 1988 سے 2005 تک روزنامہ جنگ سے منسلک رہیں۔ اس کے بعد ڈیلی اکسپریس سے وابستہ ہوگئیں۔ کراچی میں رہتی ہیں۔ ریڈیو پاکستان، بی بی سی، اور وائس آف امریکا کے لئے بھی کام کیا ہے۔ 2006 سے ہندوستان کے موقر اخبار 'دینک بھاسکر‘ 'کی سنڈے میگزین میں ’پاکستان ڈائری‘ کے نام سے کالم لکھتی رہی ہیں۔ 2006 میں حکومت پاکستان کا اعلی ترین ایوارڈ ’پرائڈ آف پرفارمنس‘ ملا جسے انھوں نے پاکستان میں ملٹری حکومت کی نفاذ کے احتجاج میں قبول نہیں کیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets