aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زاہدہ حنا کا افسانوی مجموعہ "راہ میں اجل ہے" پیش نظرہے۔ جو زمیں آگ کی، آسماں آگ کا، یکے بود، یکے نہ بود، تتلیاں ڈھونڈنے والی ، جسم و زبان کی موت سے پہلے وغیرہ کل چھ افسانے اور ایک ناولٹ بعنوان" نہ مجنوں رہا نہ پری رہی" پر مشتمل ہے۔ زاہدہ حنا کی افسانوی فن سے متعلق انتظار حسین رقمطراز ہیں۔ "میں نے زاہدہ حنا کے افسانے پڑھے اور بے کل ہوکر سوچا کہ یہ بی بی افسانہ لکھتی کس طرح سے ہے۔ رفتہ رفتہ معلوم ہوا کہ یہ بی بی افسانہ لکھتی نہیں ،پورتی ہے ،افسانے کی شکل کچھ اس قسم کی نکلتی ہے جیسے مکڑی نے جالا پوردیا ہو، یہ تاریخ کے پورے ہوئے خاصے کا رکس ہے۔ ان افسانوں کے کردار تاریخ کے جالے میں پھنسے ہوئے کردارہیں اور ایک کرب سے دوچار ہیں۔یہ کرب ہجرت کے تجربے کی دین ہے۔"
زاہدہ حنا پاکستان کی ایک معروف و ممتاز افسانہ و ناول نگار، ادیبہ اور کالم نویس ہیں۔ 1960 میں صحافت کا پیشہ اپنایا۔ 1970 میں مشہور شاعر جون ایلیا سے شادی ہوئ۔ 1988 سے 2005 تک روزنامہ جنگ سے منسلک رہیں۔ اس کے بعد ڈیلی اکسپریس سے وابستہ ہوگئیں۔ کراچی میں رہتی ہیں۔ ریڈیو پاکستان، بی بی سی، اور وائس آف امریکا کے لئے بھی کام کیا ہے۔ 2006 سے ہندوستان کے موقر اخبار 'دینک بھاسکر‘ 'کی سنڈے میگزین میں ’پاکستان ڈائری‘ کے نام سے کالم لکھتی رہی ہیں۔ 2006 میں حکومت پاکستان کا اعلی ترین ایوارڈ ’پرائڈ آف پرفارمنس‘ ملا جسے انھوں نے پاکستان میں ملٹری حکومت کی نفاذ کے احتجاج میں قبول نہیں کیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets