Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : شکیل بدایونی

ناشر : نیا ادارہ، دہلی

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : غزل

صفحات : 206

معاون : ریختہ

رعنائیاں
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

مشہور شاعر اور نغمہ نگار شکیل بدایونی 3 اگست 1916ء کو محمّد جمیل احمد قادری سوختہ کے گھر جعمرات کو پیدا ہویے تھے۔ ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد جمیل احمد قادری ممبئی کی ایک مسجد میں خطیب او رپیش امام تھے۔ لغت کے مشہور شاعر حضرت ضیاء القادری نے ان کا نام شکیل احمد رکھا تھا اور تاریخی نام غفار احمد رکھا تھا۔ شکیل بدایونی کی ابتدائی تعلیم مکتب اور مدرسے بدایوں سے شروع ہوئی، اس کے بعد 1936ء میں ہائی اسکول پاس کیا۔ شعر و شاعری کا شوق بچپن سے ہی دامن گیر ہو گیا تھا۔ 1935ء  میں ایک شاندار آل انڈیا مشاعرہ بدایوں میں منقعد ہوا۔ اس میں شکیل بدایونی نے شرکت کر خوب داد حاصل کی۔ اس دن سے اہل بدایوں ان کی شیری کو پہچاننے لگے۔

1937ء میں اپنے دوست یوسف حسین قادری کے پاس مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں تعلیم حاصل کرنے پہنچ گئے۔ علی گڑھ میں تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ شاعری  میں بےپناہ دلچسپی لینے لگے۔ اسی زمانے میں ان کی ملاقات حضرت جگر مراد آبادی سے ہوئی اور اس ملاقات کے بعد ان کی شاعری میں انقلاب آ گیا۔ حضرت جگر نے ہی انہیں فلمی دنیا میں جانے کا مشورہ دیا تھا۔ 1942ء میں دہلی میں سینٹرل گورنمنٹ میں محکمۂ سپلائی میں کلرک کی حیثیت سے ملازمت کرنے لگے۔ شکیل دہلی میں تقریباً 1946ء تک مقیم رہے۔ اس کے بعد ایک مشاعرے کے سلسلے میں بمبئی گئے جہاں ان کی ملاقات اے آر کاردار سے ہوئی۔ اس دوران انہوں نے مختلف مشاعروں میں حصّہ لیا اور ان کی شہرت پورے ہندوستان میں ہو گئ۔ اے آر کاردار کے اصرار پر شکیل نے مستقل طور پر بمبئی کو ہی اپنی رہائش گاہ بنا لیا اور اپنی ملازمت کو چھوڈ دیا۔ ان کی پہلی فلم "درد" کے نغمات نے شہرت پھیلائ اور دیکھتے دیکھتے وہ سب کے پسندیدہ نغمہ نگار بن گئے۔

شکیل نے سو سے زیادہ فلموں کے اردو ، ہندی اور پوربی زبانوں میں گیت لکھے۔ شکیل بدایونی نے نوشاد، روی، ہیمنت کمار، ایس ڈی برمن اور سی رام چندر جیسے ممتاز موسیقاروں کی دھُنوں پر دو سو سے زائد نغمے لکھے۔ مدر انڈیا، مغل اعظم، میرے محبوب، بابل جیسی فلموں کے خالق شکیل بدایونی لگاتار 3 سال "فلم فیر ایوارڈ" حاصل کرنے والے واحد شاعر تھے۔  شکیل کو شاعری کے علاوہ بیڈمنٹن کھیلنا بہت پسند تھا۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ جب بھی پکنک پر جاتے تو وہ بیڈمنٹن اور پتنگ بازی بھی کرتے تھے۔ نوشاد، محمد رفیع اور کبھی کبھار جانی واکر بھی ان کے ساتھ پتنگ بازی کے مقابلے میں حصہ لیا کرتے تھے۔
فلمی نغموں کے علاوہ ان کی شاعری کے پانچ مجموعے "غم فردوس"، "صنم و حرم"، "رعنائیاں"، "رنگینیاں"، "شبستاں" کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی کلیات بھی ان کی زندگی میں ہی شائع ہو گئی تھی، تاہم 1969ء میں لکھی گئی آپ بیتی 2014 میں شائع ہوئی تھی۔ شکیل بدایونی کا 20 اپریل 1970ء کو ممبئی میں انتقال ہو گیا تھا۔ ممبئی میں ہی وہ آسودہ خاک ہویے تھے مگر قبرستان کی انتظامیہ نے 2010ء تک ان کی قبر کا نام و نشان تک مٹا دیا۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے