aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رات ادھر ادھر روشن محمد علوی کے چار شعری مجموعوں پر مشتمل کلیات ہے۔محمد علوی کا شمار جدیدیت کے بنیاد گزار شاعروں میں ہوتا ہے۔ان کی شاعری کی سب سے اہم بات شعری اظہار کی ایک نئ تعریف قائم کرنا ہے۔علوی کا شعری اظہار بظاہر اتنا سیدھا سادا اور براہ راست ہوتا ہے کہ شعر کی ایک بندھی ٹکی سمجھ رکھنے والے لوگ اس کے شعر ہونے ہر بھی شبہ کا اظہار کرسکتے ہیں۔علوی نے اپنے شعری متن کی تشکیل میں شعر سازی کے ان تمام روایتی وسیلوں کو کاٹ چھانٹ دیا ہے جو کسی لفظی جوڑ توڑ پر شعر نہ ہونے کے باوجود بھی شعر ہونے کا دھوکا دیتے تھے۔اردو شاعری کی روایت میں یہ محمد علوی کا اضافہ ہے ۔اس شاعری کی قراٗت کے دوران آپ محسوس کریں گے کہ اس کے موضوعات بھی زندگی کے نظر انداز کئے گئے حصے سے اخذ کردہ ہیں ،ان کے یہاں عام سی اور روٹین کی باتیں گہرے تخلیقی احساس کےساتھ ایک نا ختم ہونے والے استعجاب کو پیدا کرتی ہیں ،اسی سیاق میں گوپی چند نارنگ نے لکھا تھا کہ علوی کے یہاں بظاہر سادہ شعر کے معنی سادہ معنی نہیں ہیں بلکہ سادہ معنی سے گریز ہے۔آپ یہ شاعری پڑھئے اور اس پر بات کیجئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets