aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام عبدالرؤف اور تخلص ادیب تھا۔ان کی زندگی کا زیادہ حصہ ریاست اندور میں گزرا۔ اندور میں وہ کوئی چھوٹا سا کاروبار کرتے تھے۔ اس کاروبار سے اتنی آمدنی ہوجاتی تھی کہ گزارہ ہوسکے۔ پاکستان آنے کے بعد وہ شروع شروع میں خاصے پریشان رہے۔ انھیں کموڈور خالد جمیل کی نوازش سے نیوی میں جگہ مل گئی۔ ان کا ترنم بہت اچھا تھا۔فوج کے محکمے میں سالانہ ملازمین کا طبی معائنہ ہوتا ہے۔ادیب سہارن پوری کے پھیپھڑوں میں معمولی سی تکلیف بتائی گئی۔ مرض بڑھتا گیا جو ں جوں دوا کی‘ کے مصداق حالت خراب ہوتی گئی۔ ۱۶؍جولائی ۱۹۶۳ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:114
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets