aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شکیل اعظمی اپنے دو شعری مجموعوں "دھوپ دریا "،ایش ٹرے " کے بعداب " راستہ بلاتا ہے" کے ساتھ قارئین کے روبرو ہیں۔ جن کے کلام اور فن کے متعلق ندا فاضلی لکھتے ہیں۔"شکیل اعظمی کی شاعری موضوع و اظہار کی مسلسل کشمکش کا نگار خانہ ہے۔ وہ نظم بھی کہتے ہیں ،غزل بھی کہتے ہیں۔سب کی دنیا کی طرح ان کی دنیا بھی وہی ہے جس میں ہم سب کی حصہ داری ہے۔خوابوں کی شکست ،گزاران کا ناسٹلجیا،مستقبل کی غیر یقینیت، حالات سے نبرآزمائی ،لاحاصلی کا کرب،معاشی جدوجہد،اقدار کی پامالی ،فسادات ۔۔۔۔۔۔۔یہ معاشرہ شکیل اعظمی کی بھی شعری تجربہ گاہ ہے لیکن سب کی دنیا میں ان کی اپنی دنیا بھی ان کی نظموں او رغزلوں میں آباد ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free