aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سرشار متعدد کتابوں کے مصنف ہیں جن میں کوہسار، جام سرشار اور فسانہ آزاد جیسی مشہور کتابیں شامل ہیں۔ جب انگریزی اثرات کے زیر اثر اردو ناول کا خاکہ مرتب ہو رہا تھا تو وہ اردو ناول کا بنیادی تصور عطا کرنے والی شخصیات میں نذیر احمد کے دوش بدوش کھڑے تھے اور اس طرح اردو ادب میں اس عظیم ادبی سلسلہ کی داغ بیل ڈالنے والوں میں سرشار برابر کے شریک رہے۔ ان کے ادبی پرتَو کو سامنے لانے کی غرض سے اردو کے نامور محقق اور ترقی پسند ادیب ڈاکٹر قمر رئیس نے زیر نظر کتاب کی ترتیب دی اور اس میں پانچ اہم موضوعات کو شامل کرکے سرشار کی ادبی زندگی سے قارئین کو باخبر کیا ۔ کتاب کا پہلا عنوان ہے "سرشار کا لکھنو" ۔ اس میں لکھنو کی تہذیب، اس کا زوال اور زوال کے اسباب و عوامل پر سیر طلب بحث ہوئی ہیں۔ دوسرا عنوان " لکھنو کا سرشار" میں ان کی پیدائش اور زندگی کے نشیب و فراز کا تفصیلی تذکرہ ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ عنفوان شباب میں وہ لاابالی کیوں ہوگئے تھے اور اس کے محرکات کیا تھے۔ تیسرا عنوان " سرشار ایک تخلیق کار" ہے ۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے قدرت کی ودیعت کردہ تخلیقی صلاحیتوں کو کس طرح اور کہاں استعمال کیا ۔ چوتھا عنوان "سرشار کا شاہکار " ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ جب لکھنو کی تہذیب کا شیرازہ بکھر رہا تھا اور اس کی جگہ ایک نئے نظام اور نئی تہذیب کو جگہ دی جا رہی تھی تو سرشار نے ایک فنکار کی حیثیت سے کیا محسوس کیا ۔ ٹائیٹل پیج پر سرشار کی تصویر کو دیکھ کر ان کے لئے ذہن و دل میں ایک کشش پیدا ہوتی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free