aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عریانی اور فحاشی کے بارے میں اس دور میں دو متضاد نظریہ پایا جاتا ہے۔ایک نظریہ ان کا ہے جو خالص مذہبی نقطہ نظر سے سوچتے ہیں ، ان کے نزدیک جو کچھ غیر اسلامی ہے وہ ناجائز اور جو ناجائز ہے وہ عریاں بھی ہے اور فحش بھی۔ جبکہ دوسرا گروپ آزادی کے نام پر اخلاقیات کی حدیں پار کر چکا ہے۔ اس دور میں یہ ایک اہم موضوع بن چکا ہے اور اس کے چرچے عام ہو چکے ہیں ۔ایسے میں اس بات کی ضرورت ہے کہ اس مسئلے پر علمی اور تحقیقی دریافت سامنے لائی جائے۔ زیر نظر کتاب کا مقصد یہی ہے کہ اس جذباتی بحث کی سطح کو تمام تر گہرائیوں کے مطابق سمجھا جائے۔ یہ کتاب ایک ایسی دستاویز اور ایک ایسا ہمہ جہتی مطالعہ ہے جو مستقبل کی کسی بھی تحقیق میں ایک بنیاد فراہم کر سکتی ہے۔ اس میں شاعری اور ادب میں عریانت کے تصور پر متعدد مضامین پیش کیے گئے ہیں، ساتھ ہی انٹرویوز، سروے اور عدالتی فیصلے شامل کیے گئے ہیں جن سے کسی نہ کسی معنی میں عریانیت پر مثبت و منفی اشارے ملتے ہیں ۔ اس کے علاوہ فلم، تھیٹر، انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع پر بات ہوئی ہیں جن سے عریانیت کے پھیلنے کا گمان ہوتا ہے۔ ظاہر ہے ایسے متضاد مواد کو یکجا کرنا ایک مشکل کام ہے مگر مصنف نے بڑی جانفشانی سے ان تمام مواد کو ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔ یقیناً یہ علمی بحث قارئین کو فائدہ پہنچائے گی۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free