aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رسا چغتائی کا شمار اردو ادب میں عصر حاضر کے نامور شعرا میں ہوتا ہے۔ رسا چغتائی صاحب اسلوب شاعر ہیں۔ ان کی شاعری میں انتظار ،شام ،پیاس ،رات ،خواب ،چاندنی ،باغ، سایہ تمام جزیات ایک استعارے کی شکل میں نظر آتے ہیں۔ جو شعر میں خارجی پہلو کے ساتھ ساتھ داخلیت کا پہلو بھی اجاگر کرتی ہیں۔ ان کے خیالات میں ایک اجتماعی شعور ہے اپنے معاشرے کے دکھ کا احساس ہے۔ اپنے دور کے مسائل اور معاملات ہیں اور ایک اچھے شاعر کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ ان کی شاعری میں ان کا زمانہ بولتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ریختہ رسا چغتائی کا پہلا شعری مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں زیادہ غزلیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آخر میں متفرق اشعار شامل کیے گئے ہیں۔ شاعری میں دلچسپی رکھنے والے لوگ اس کتاب سے فیض یاب ہو سکتے ہیں۔ جس کے ذریعے آپ کو معلوم ہوگا کہ جدید شاعری کس طرح اپنے دامن کو وسعت دے رہی ہے اور اس دور کے تقاضوں کو پر کر رہی ہے۔
نام مرزا محتشم علی بیگ اور رسا تخلص ہے۔ ۱۹۲۸ء میں سوائے مادھوپور، ریاست جے پور میں پیدا ہوئے۔۱۹۵۰ء میں ہجرت کرکے پاکستان آئے ۔مختلف اداروں میں ملازم رہے۔روزنامہ ’حریت ‘ کراچی سے بھی وابستہ رہے۔ حضرت بینش سلیمی سے تلمذ حاصل ہے۔حکومت پاکستان نے ان کے ادبی خدمات کے اعتراف میں ۲۰۰۱ء میں انھیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’ریختہ‘، ’زنجیر ہمسائیگی‘، ’تصنیف‘، ’چشمہ ٹھنڈے پانے کا‘، ’تیرے آنے کا انتظار رہا‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:228
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets