Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : دارا شکوہ

اشاعت : 001

ناشر : ملک بکڈپو، دہلی

مقام اشاعت : دلی, انڈیا

سن اشاعت : 2013

زبان : اردو

موضوعات : ترجمہ, تصوف

صفحات : 50

ISBN نمبر /ISSN نمبر : 81-87944-88-9

مترجم : عادل اسیر دہلوی

معاون : غالب اکیڈمی، دہلی

رسالہ حق نما
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

زیرنظرکتاب، شاہی مغل خانوادے کے سب سے فاضل اور کئی کتاب کے مصنف کی فارسی کتاب "رسالہ حق نما" کا اردو ترجمہ ہے، یہ ترجمہ عادل اسیر دہلوی صاحب نے کیاہے،رسالہ حق نما میں دارا شکوہ نے تصوف والہیات کے دقیق مسائل سےبحث کی ہے اور ان اذکار و اشغال کی توضیح کی ہےجن پر عمل کر نے سے حق تک رسائی آسان ہوجاتی ہے،اس رسالےکو چھ فصلوں میں تقسیم کیا گیاہے،یہ تقسیم کچھ اس طرح ہے، پہلی فصل میں عالم ناسوت،دوسری میں عالم ملکوت،تیسری میں عالم جبروت،چوتھی میں عالم لاہوت،پانچویں فصل میں ہویت اور چھٹی فصل میں وحدت کےبارےمیں وضاحت کی ہے، مندرجہ بالا فصلوں کےعناوین سے اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتاہے۔ دارا شکوہ صوفی منش تھے، وہ شہزادے سے زیادہ عالم ، عوامی تخیل میں مغلوں کا ایک خاص مقام ہے۔ مغل کنبہ میں دارا شکوہ ایک انوکھی اور حیرت انگیز شخصیت کے مالک تھے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

دارا شکوہ (1615–1659) مغل بادشاہ شاہ جہاں کا سب سے بڑا بیٹا اور نامزد ولی عہد تھا۔ وہ اپنے متجسس ذہن، صوفیانہ عقیدت، اور مذہب کے بارے میں وسیع النظری کے سبب دربار میں بے حد مقبول تھا۔ اس نے اپنے روحانی مرشد، قادری سلسلے کے بزرگ، کے احترام میں قلمی نام "قادری" اختیار کیا، اور فارسی زبان میں ایک ضخیم دیوان تحریر کیا، جس میں غزلیں، رباعیات، اور قصائد شامل ہیں۔

وحدت ادیان کو ثابت کرنے کے عزم میں، دارا شکوہ نے پچاس اوپنشادوں کا فارسی میں ترجمہ "سرِّ اکبر" کے عنوان سے کیا، اور "مجمع البحرین" نامی ایک انقلابی رسالہ تحریر کیا، جس میں صوفیانہ اور ویدانتی اصطلاحات کو ایک ساتھ پیش کیا گیا۔ ان کی دیگر تصانیف میں "سفینة الاولیاء"، "رسالہ حق نما"، اور "اکسیر اعظم" شامل ہیں، جو سب اُس کی اسلامی تصوف اور ہندو فلسفے کو قریب لانے کی جستجو کی عکاس ہیں۔

دارا شکوہ کے آزاد خیال نظریات نے اسے مقبول مگر متنازع شخصیت بنا دیا۔ 1657 سے 1659 تک کے جنگِ جانشینی میں وہ شکست کھا گیا، اُس پر الحاد کا مقدمہ چلا، اور اورنگزیب کے حکم پر اسے سزائے موت دی گئی۔ تاہم، اس کی تصانیف آج بھی جنوبی ایشیا میں بین المذاہب ہم آہنگی کی ابتدائی اور پائیدار کوششوں میں شمار کی جاتی ہیں۔

 

 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے