aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پنڈت برج نارائن چکبست کا عہد غزل گوئی کےعروج کا دور تھا۔ اردو غزل اپنے عشقیہ موضوعات کے ساتھ مقبول عام تھی۔ ایسے ماحول میں چکبست نے اپنے لیے ایک الگ راہ کا انتخاب کیا۔ انھوں نے اپنے پیغام کے لیے نظم کا پیرائیہ استعمال کیا۔ اپنی شاعرانہ صلاحتیوں کو قومی اور حب الوطنی کے پیغام کو عام کرنے میں صرف کردیا۔ چکبست ہی وہ قومی شاعر ہیں جنھوں نے ہندوستان کے جذبات واحساسات کو بلا امتیاز تفریق مذہب و ملت ترجمانی کی ہے۔ پیش نظر چکبست کی سیاسی نظموں اور غزلوں کا انتخاب "روح چکبست" ہے۔ جس کو رضوان احمد صاحب نے مرتب کیا ہے۔ پیش لفظ اور دیباچہ میں چکبست کی شاعری کی خصوصیت پر اہم بات کی گئی ہے۔
برج نرائن چکبست 19جنوری 1882ء کو فیض آباد میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد پنڈت اودے نرائن چکبست ڈپٹی کلکٹر تھے ۔ 1887ء میں ان کا انتقال ہو گیا ۔ برج نرائن کی عمر اس وقت پانچ سال تھی ۔ ان کے والد شاعر تھے وہ ”یقین“ تخلص کرتے تھے ۔ ان کا دیوان تو نہیں تھا صرف ایک شعر کا پتہ چلتا ہے ۔
اللہ اللہ اثر نالوں کا ترے اے بلبل
پردهء غیب سے گل چاک گربیاں نکلا
1895ء میں چکبست کاظمین سکول لکھنو میں داخل ہوئے ۔ 1898ء میں گورنمنٹ جوبلی ہائی سکول میں داخلہ لیا ۔ 1900ء میں دسویں جماعت کا امتحان پاس کر کے کیننگ کالج میں آ گئے ۔ 1902ء میں ایف اے 1905ء میں بی اے اور 1907ء میں وکالت کا امتحان پاس کر کے وکالت شروع کی ۔
چکبست نے دو شادیاں کی ۔ پہلی شادی 1906ء میں ، ان کی بیوی بچے کی ولادت کے وقت فوت ہو گئیں اور کچھ عرصے کے بعد بچہ بھی فوت ہو گیا ۔ 1907ء میں دوسری شادی کی ۔ اس بیوی سے کئی بچے پیدا ہوئے لیکن صرف ایک لڑکی مہاراج دلاری زندہ رہی ۔
چکبست نے پہلا شعر نو برس کی عمر میں کہا ۔ وہ ایک ترقی پسند اور آزاد ذہن کے مالک تھے ۔ شعراء کی محفلوں میں اکثر جایا کرتے تھے ۔ انہوں نے انگریزی ادب اور فلسفے کا گہرا مطالعہ کیا تھا ۔ ان کا حافظہ غیر معمولی تھا ۔ چکبست کا شمار اردو ادب کی چند مقتدر اور عظيم امرتبت شخصیات میں ہوتا ہے ۔ وہ صرف 35سال کی عمر میں اردو شعراء کی صف اول میں شمار ہوتے تھے ۔ جدید دور میں ان کا نام اقبال اور حسرت کے ساتھ لیا گیا ۔
چکبست صرف چوالیس سال چوبیس دن زندہ رہے ۔ ایک مقدمے کے سلسلے میں انہیں لکھنو سے بریلی جانا ہوا ۔ واپسی پر انہیں ریل میں ہی فالج کا حملہ ہوا ۔ 12فروری 1926ء میں ان کا انتقال ہو گیا ۔
ان کی زندگی میں دو کتابیں شائع ہوئیں ۔ 1۔ صبح وطن (شاعری) 2۔ مضامین چکبست ۔ اور انہوں نے ایک رسالہ ”ستارہء صبح “بھی جاری کیا ۔ ان کی وفات کے بعد کالی داس گپتا رضا نے چار کتابیں مرتب کیں ۔ 1۔ کلیات چکبست ۔2۔ مقالات چکبست ۔ 3۔ چکبست و باقیات چکبست ۔4۔ سہودسراغ ۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ عبدالستار دہلوی ، روپ نرائن اور عطیہ نشاط نے انتخاب کلام چکبست مرتب کیے ۔ ان کے فن و شخصیت پر رام لال نابھوی ، سید فخر الدین مسعود ، احتشام حسین ، آل احمد سرور اور افضال احمد نے کتابیں لکھیں ۔آجکل دہلی اور فروغ اردو لکھنو نے پر نمبر شائع کیے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets