aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام سید جمیل احمد نقوی (حنفی) اور تخلص جمیل تھا۔۷؍جنوری ۱۹۱۲ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم امروہہ میں ہوئی۔ ۱۹۲۷ء میں مرادآباد سے مٹرک کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعدایم اے تک تعلیم حاصل کی۔ ۱۹۲۹ء میں انھوں نے علی گڑھ یونیورسٹی سے لائبریرین کا کورس کیا۔ نقوی صاحب علی گڑھ یونیورسٹی کی لائبریری میں ۱۹سال تک ملازم رہے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ پاکستان میں مددگار ڈائرکٹر، ادارہ فروغ برآمدات ودرآمدات کی حیثیت سے ۱۹۷۱ء میں ریٹائر ہوئے۔ انھیں اوائل عمر ہی سے شعر وادب سے لگاؤ تھا۔ شعروسخن میں نقوی صاحب نے حضرت حبیب احمد افق سے اصلاح لی۔۱۹؍ جنوری ۱۹۹۹ء کو جمیل نقوی کراچی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’پرچم کا ہلال جگمگایا‘‘(قومی نظمیں)، ’’کف خاکستر‘‘ (شعری مجموعہ)، ’’برف کی بجری‘‘(ہائیکو)، ’’ارمغان جمیل‘‘(مجموعہ حمد ونعت)، ’’انتظام کتب خانہ‘‘ ’’شبلی کی رنگین زندگی‘‘، ’’تنقید وتفہیم‘‘(مقالات)، ’’اردو نثر کا ارتقا‘‘ (از آغاز تا فورٹ ولیم کالج)۔ انھوں نے انگریزی زبان میں بھی نعت گوئی کی ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:31
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets