aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فہمیدہ ریاض کا نام ذہن میں آتے ہی پاکستان ،بر طانیہ اور بھارت ذہن میں آجا تا ہے کیونکہ مصنفہ نے ان تین ملکوں میں زندگی گزاری اور عملی زندگی میں بھی حصہ لیا۔ اپنی شروعاتی شاعری سے ہی وہ احمد ندیم قاسمی کی نظر میں آگئی تھیں تو لازمی تھا کہ تر قی پسندی کی جانب ان کا رجحان ہواور ہوا بھی ایسا ہی۔ انہوں نے شاعری سے اپنی شناخت بنا ئی اورشاعری میں بے باک و بلند آواز کے لیے شہرت نصیب ہوئی۔ انہوں نے اپنی زندگی کو تعلیم کے زاویہ میں مصروف رکھا۔ صحافت ، ثقافت و سما ج اور لغت میں بھی ان کی سرگرمیاں مستقل جاری رہیں ۔ اس کلیات میں ان کے شعر ی مجموعوں کو جمع کیا گیا ہے جن کی تعداد چھ ہے ۔ پتھر کی زبان ،بدن دریدہ ، دھوپ ،کیا تم پورا چاندنہ دیکھوگے ، ہمر کاب اور آدمی کی زندگی ہے۔ان میں سے تمام میں صرف نظمیں ہیں جب کہ چند غزلیں ’بدن دریدہ ‘ میں ہیں ۔ ان کی شاعر ی میں تانیثی حسیت ، نسائی کیفیت ،سماجی مسائل ، سیاسی ظلم و جبر جیسے منفرد موضوعات پڑھنے کوملتے ہیں ۔ ان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ شاعری میں متنوع لہجوں کی مالک تھیں۔اس مجموعے کے مطالعہ میں یقینا آپ ان کی مضبوط آواز سے فکر اخذ کریں گے جنہوں نے پاکستان میں سیاسی جبر کا سامنا کیا اور بھارت میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی بسر کی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets