aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرزا سلامت علی دبیر اردو شاعری میں بحیثیت مرثیہ نگا رمعروف ہیں۔ اردو مرثیہ نگاری میں میر انیس و مرزا دبیر کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ ان دونوں حضرات کے کلام پر کئی تحقیقی و تنقیدی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ پیش نظر کتاب "سبع مثانی" میں مرزا دیبر کے مرثیوں کو یکجا کیا گیا ہے۔ کلام دبیر تشبیہات و استعارات کی جدت کے باعث بہت بلند ہے۔ اس کے علاوہ مضمون آفرینی ،صنائع و بدائع کے استعمال میں بھی دبیر جواب نہیں رکھتے، دبیر نے جس قدر انوکھے اور گوناگوں انداز میں زبان کو اپنے مراثی میں اجنبی پن کے ساتھ استعمال کیا ہے اس قدر کسی دوسرے مرثیہ نگار نےاستعمال نہیں کیا۔اس لیے دبیر کے مرثیے ہمارے شعر وادب سے ذوق وابستگی کے جس قدرضامن ہیں یا ہوسکتے ہیں ۔اس مجموعہ میں دبیر کے چودہ مراثی شامل ہیں۔ فہرست میں مصرعہ مطلع کے علاوہ مرثیہ کی مختصر کیفیت یعنی مرثیہ کس بیان میں ہے اور مرثیہ کے بندوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ کتاب کے شروع میں مرزا دبیر کے کلام پر سیر حاصل گفتگو بھی کی گئی ہے۔
मिर्ज़ा सलामत अली दबीर उर्दू के एक कवि थे। उन्होंने मरसिया लिखने की कला को एक नया मुकाम दिया। उन्हें मीर अनीस के साथ मरसिया निगारी का प्रमुख प्रवक्ता माना जाता है।
मिर्जा सलामत अली का जन्म 1803 में मिर्जा गुलाम हुसैन के घर दिल्ली में हुआ था। उनमें बचपन से ही मरसिया पढ़ने की लगन थी। इसलिए वे प्रसिध मरसिया-गो मीर मुज़फ्फर हुसैन के शिष्य बन गए। जब मीर अनीस फैज़ाबाद से लखनऊ आए तो उनकी आपस में दोस्ती हो गयी।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets