aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ یوسف ظفر کی نظموں کا مجموعہ ہے، وہ حلقہ ارباب ذوق کے اہم شاعروں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ حلقہ اربابِ ذوق کی شاعری میں یوسف ظفر کی عطا یہ ہے کہ انہوں نے خام مواد تو زندگی سے حاصل کیا اور اسے داخل کی ہلکی آنچ پر پکا کر تخلیق شعر کا فریضہ ادا کیا۔ چنانچہ وہ صرف خارج کو ہی متحرک نہیں کرتے بلکہ داخل کی سلگتی ہوئی آنچ بھی قاری کے دل میں اتار دیتے ہیں۔ یوسف ظفر کی شاعری کا انداز بہت منفرد ہے۔ وہ نظم معریٰ کے ایک اچھے شاعر تسلیم کئے جاتے ہیں۔ ان کی شاعری میں جذبات کی شدت اور گرمی ملتی ہے۔ ان کی نظموں میں علامات و اشارات مبہم ہوتے ہیں لیکن بعض نظموں میں وہ بہت صاف اور واضح انداز میں اپنا مافی الضمیر پیش کرتے ہیں۔ ان کے یہاں زندگی کے مختلف مسائل اور ان مسائل سے پیدا ہونے والے جذبات اور احساسات موجزن ملتے ہیں۔ وہ عام الفاظ کو استعمال کرتے ہوئے ان میں نئے معنی و مفاہیم پیدا کر لیتے ہیں۔
نام محمد یوسف اور تخلص ظفر تھا۔ یکم دسمبر ۱۹۱۴ء کو کوہ مری میں پیدا ہوئے۔ وطن گوجرانوالہ تھا۔ تعلیم راول پنڈی اور لاہور میں حاصل کی۔ ۱۹۳۶ء میں بی اے کیا۔ ۱۹۳۷ء میں وہ روزگار کی تلاش میں دہلی گئے۔ جوش ملیح آبادی سے ملاقات ہوئی۔ جوش نے اپنے رسالہ’’کلیم ‘‘ کا منیجر مقرر کردیا۔ ۱۹۳۸ء میں وہ محکمۂ نہر ، لاہور میں کلرک کی اسامی پر کام کرنے لگے۔ ۱۹۴۲ء میں رسالہ’’ہمایوں‘‘ سے منسلک ہوئے۔ ۱۹۴۷ء کے اواخر میں وہ رسالہ’’ہمایوں‘‘ سے علیحدہ ہوگئے۔ ۱۹۴۸ء میں حبیب بینک، ملتان کے منیجر مقرر ہوئے۔ بعد ازاں پاکستان فضائیہ میں ریسرچ آفیسر کی حیثیت سے کام کیا۔ ۱۹۴۹ء میں ریڈیو پاکستان اسکرپٹ رائٹر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ۱۹۵۰ء میں راول پنڈی اسٹیشن سے وابستہ ہوئے۔ وہ دو تین دفعہ حلقہ ارباب ذوق کے سکریٹری منتخب ہوئے۔ انھوں نے شاعری کی ابتدا غزل سے کی۔ رسالہ ’’کلیم ‘‘ کی منیجری کے زمانے میں جوش کے زیر اثر نظم کی طرف رجوع کیا۔ ۷؍ مارچ۱۹۷۲ء کو راول پنڈی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’زنداں‘‘، ’’زہرخند‘‘، ’’نواے ساز‘‘، ’’صدا بہ صحرا‘‘ ، ’’عشق پیچاں‘‘، ’’حریم وطن‘‘۔ ڈاکٹر تصدق حسین راجا نے ’’کلیات یوسف ظفر ‘‘ مرتب کردی ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:66
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets