aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منشی سورج نرائن مہر دہلوی داغ کے معاصرین میں سے تھے لیکن وہ ان شاعروں میں سے ہیں جنہوں نے داغ کا تتبع نہیں کیا حالانکہ اس وقت داغ کے رنگ میں شعر کہنا ہی معراج شاعری سمجھا جاتا تھا ۔ اس وقت میں مہر نے داغ کے رنگ شاعری کی پیروی کرنے اور عام شعری رو میں بہہ جانے کے بجائے تصوف کا رنگ اپنایا اور حقائق ومعارف الہیات کے مضامین ہی کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا ۔ اسی رنگ شاعری کی وجہ سے ان کو ’’ ویدانت رتن ‘‘ بھی کہا جاتا تھا ۔
سورج نرائن مہر دہلوی نے کئی اصناف میں شاعری کی ۔ انہوں نے بچوں کیلئے نظمیں بھی لکھیں ۔ مہر کے شعری مجموعے ’ کلام مہر ‘ ’رباعیات مہر‘ ’ قطعات مہر ‘ اور ’ غزلیات مہر‘ کے نام سے شائع ہوئے ۔
مہر کا انتقال ۱۹۳۲ میں دہلی میں ہوا
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets