aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مختار مسعود کا شمار صاحب اسلوب نثر نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کی تینوں کتابیں آواز دوست، لوح ایام اور سفر نصیب کے لفظ لفظ موتی اور ہر ہر جملے میں معانی کا سمندر موجزن ہے۔ یہ مشتاق احمد یوسفی کی طرح ایک ایسے نثر نگار ہیں جنہوں نے کافی کم لکھا لیکن وہ اپنے اسلوب کے لئے اردو ادب میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ ان کی آخرالذکر کتاب سفر نصیب جو ان کی دوسری تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے سفرنامہ کے اسلوب کا غیر معمولی انداز اختیار کیا جس کے جملے اپنی جگہ ایک مثال بن گئے ہیں۔ مختار مسعود کی نثر ایک خاص مزاج اور اسلوب کی حامل ہے۔ یہ اسلوب اس سفرنامے میں بھی پوری طرح نمایاں ہے۔ اس میں ایک ادبی شان ہے جو قارئین کو اپنا گرویدہ بنا لیتی ہے۔ اس سفرنامے میں تین تین حصے ہیں۔ پہلے میں اندرون ملک کے سفرنامے ہیں اور دوسرے میں بیرون ملک کے۔ آخر میں ایک شخصی خاکہ ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free