aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"عجائب الاسفار"ابن بطوطہ کا سفر نامہ " عجائب الاسفار فی غرائب الدیار" کا اردو ترجمہ ہے۔جس کے مترجم مولانا عطا الرحمٰن صاحب ہیں۔ابن بطوطہ کو سیاحت کا بے انتہا شوق تھا ،اس کے اسی شوق نے انھیں افریقہ سے روس ،ترکی اور جزائر الہند اور چین ،عرب ایران ،شام اور ہندوستان کی سیاحت کی ہے۔ اس لیے زیر نظر کتاب میں مختلف ممالک کے تاریخی و جغرفیائی حالات کا ذکر تفصیلی روداد بیان کی ہے۔جس میں مکہ معظمہ ،مدینہ طیبہ، بیت المقدس،قسطنطنیہ ،حلب،مشہد مقدس، کوفہ ،بغداد ،مشرقی افریقہ، افغانستان وغیرہ ممالک کے حالات کو دلچسپ پیرائیہ میں پیش کیا ہے۔
سیاح اور مورخ، ابوعبداللہ محمد ابن بطوطہ مکمل نام ہے۔ مراکش کے شہر طنجہ میں پیدا ہوا۔ ادب، تاریخ اور جغرافیہ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اکیس سال کی عمر میں پہلا حج کیا۔ اس کے بعد شوق سیاحت نے افریقہ کے علاوہ روس سے ترکی پہنچا یا۔ جزائر شرق الہند اور چین کی سیاحت کی۔ عرب، ایران، شام، فلسطین، افغانستان اور ہندوستان کی سیاحت کی۔ چار بار حج بیت اللہ سے مشرف ہوا۔ محمد بن تغلق کے عہد میں ہندوستان آیا تھا۔ سلطان نے اُس کی بڑی آؤ بھگت کی اور قاضی کے عہدے پر سرفراز کیا۔ یہیں سے ایک سفارتی مشن پر چین جانے کا حکم ملا۔ 28 سال کی مدت میں اس نے 75 ہزار میل کاسفر کیا۔ آخر میں فارس کے بادشاہ ابوحنان کی دربار میں آیا۔ اور اس کے کہنے پر اپنے سفر نامے کو کتابی شکل دی۔ اس کتاب کا نام عجائب الاسفارنی غرائب الدیار ہے۔ یہ کتاب مختلف ممالک کے تاریخی و جغرافیائی حالات کا مجموعہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets