Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : قرۃالعین حیدر

اشاعت : 002

ناشر : مکتبہ جدید، لاہور

مقام اشاعت : لاہور, پاکستان

سن اشاعت : 1969

زبان : Urdu

موضوعات : ناول, خواتین کی تحریریں

ذیلی زمرہ جات : ناول, اصلاحی و اخلاقی

صفحات : 386

معاون : اسلم محمود

سفینہ غم دل
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

قرۃ العین حیدر کا شمار جدید اردو ناول نگاروں میں ہوتا ہے۔انھوں نے اردو ناول نگاری کو ایک نئی سمت عطا کی ہے۔انھوں نے اپنے افسانوں بالخصوص ناولوں میں شعور کی رو کی تکنیک سے خوب کام کیا ہے۔ان کے ناولوں کے وسیع کینوس کے باعث وہ اردو کے دیگر تمام فنکاروں سے ممتاز ہیں۔وسعت و آفاقیت میں کوئی ناول نگار ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔اعلیٰ طبقات کی نمائندگی حیدر کے ناولوں میں زیادہ نظر آتی ہے اور وہ خودبھی اسی طبقے سے تعلق رکھتی تھیں۔"سفینہء غم دل"قرۃ العین حیدر کا دوسرا ناول ہے۔اس کا عنوان فیض کی ایک نظم صبح آزادی کے ایک شعر سے ماخوذہے۔جو تقسیم ہند کے بعد کے نامساعد اور بدلتے حالات میں انسان کی بے سمتی اور مذہبی عدم رواداری کے موضوع پر لکھا گیا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف


قرۃ العين حيدر 20 جنوری، 1926ء میں اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سجاد حیدر یلدرم اردو کے پہلے افسانہ نگار شمار کیے جاتے ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد قرۃ العین حیدر کا خاندان پاکستان چلا گیا۔ 1959ء میں ان کا ناول آگ کا دریا منظر عام پر آیا جس پر پاکستان میں بہت ہنگامہ ہوا۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے بھارت واپس جانے کا فیصلہ کیا جہاں وہ بطور صحافی کام کرتی رہیں اور افسانے اور ناول بھی لکھتی رہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ادبی تراجم بھی کیے۔ ان کی کتابوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔ انہوں نے 1964ء تا 1968ء ماہنامہ امپرنٹ کی ادارت کی اور السٹریٹیڈ ویکلی آف انڈیا میں اداریہ لکھتی رہیں۔ ان کی کتابیں انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوئی ہیں۔ ان کے سبھی ناولوں اور کہانیوں میں تقسیم ہند کا درد صاف نظر آتا ہے۔ ان کے دو ناولوں آگ کا دریا اور آخر شب کے ہم سفر کو اردو ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے۔
آخرِ شب کے ہم سفر کے لیے 1989ء میں انہیں بھارت کے سب سے باوقار ادبی اعزاز گیان پیٹھ انعام سے بھی نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 1985ء میں پدم شری اور 2005ء میں پدم بھوشن جیسے اعزازات بھی دیے۔ 11 سال کی عمر سے ہی کہانیاں لکھنے والی قرۃ العین حیدر کو اردو ادب کی ورجینیا وولف کہا جاتا ہے۔ انہوں نے پہلی بار اردو ادب میں سٹریم آف کونشیئسنس تکنیک کا استعمال کیا تھا۔ اس تکنیک کے تحت کہانی ایک ہی وقت میں مختلف سمت میں چلتی ہے۔ ان کی وفات 21 اگست 2007ء کو نوئیڈا میں ہوئی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں مدفون ہوئیں۔  

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے