aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام مختار النسا بیگم اور تخلص گلنار ہے۔۱۵؍اگست ۱۹۴۲ء کو ریاست ٹونک میں پید اہوئیں۔ ریاست ٹونک کے نواب خاندان سے ان کا تعلق ہے۔ گلنار آفریں نے اپنے شعری سفر کا آغاز ۱۹۵۶ء کے آخر میں کیا۔شاعری کا ذوق انھیں ورثے میں ملا ہے۔ان کے والد واثق ٹونکی جوش ملیح آبادی اور عندلیب شادانی کے ہم عصر تھے۔سقوط ڈھاکا کے سانحے سے دوسال قبل اپنے شوہر کے ساتھ لیبیا چلی گئیں۔ ۱۹۸۷ء میں وہ پاکستان آگئیں اور کراچی میں مستقل طور پر قیام پذیر ہیں۔ وہ شاعری کے ساتھ ساتھ افسانے بھی لکھتی ہیں۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’جرس گل‘(شعری مجموعہ)، ’تیشۂ غم‘(شعری مجموعہ)، ’پلک پلک سمٹی رات‘(افسانوں کا مجموعہ)، ’پھول اور وہ‘(افسانے)، ’شام کا تنہا ستارہ‘(شعری مجموعہ) ، ’وقت کا مسیحا‘، ’آنسو، شبنم اور گلاب(ہائیکو)، ’سفینے جلادیے‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:360
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets