aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہندوستان کے تیموری خانوادہ میں بادشاہوں کا پیدا ہونا اور عیش عشرت میں زندگی بسر کرنا ایک معمولی سی بات سمجھی جاتی ہے لیکن اگر اس گھرانے میں کوئی صاحب قلم ، صاحب علم، فلسفی ، ادیب اور شاعر پیدا ہو جائے اور وہ بھی تصوف کا دلدادہ تو یہ یقینا تعجب و حیرت کی بات ہے۔ دارا شکوہ تیموریوں کے محلوں میں پیدا ضرور ہوا مگر اس نے اپنی زندگی میاں میر اور ملا شاہ بدخشانی کے بورئے سے منسلک ہوکر گزاری۔ سفینۃ الاولیاء صوفیہ کبار کے مختصر احوال پر مشتمل کتاب ہے جس میں سب سے پہلے نبی اور خلفاء کی مختصر سیرت کو بیان کیا گیا ہے اس کے بعد سلسلہ قادریہ کے اکابرین کا ذکر خیر کیا گیا ہے۔ پھر نقشبندیہ سلسلہ کے بزرگوں کے حالات پھر چشتیہ ، کبرویہ ، سہروردیہ اور ازواج مطہرات کے احوال بیان کئے گئے ہیں۔ یہ صوفیہ کا عمومی تذکرہ ہے۔ دارا شکوہ نے اس کتاب کی تالیف 1640 ء میں کی تھی۔ چونکہ یہ کتاب فارسی میں ہے اسی لئے اس کا سلیس اردو میں ترجمہ محمد علی لطفی نے انجام دیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free