aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ترقی پسند تحریک کا باقاعدہ آغاز 1936 سے ہوتا ہے۔ اس سے قبل کے سیاسی اور سماجی منظرنامے معلوم ہوتا ہے کہ 1917 میں جو روس میں انقلاب ہوا اس نے عالمی پیمانے پر سیاسی، سماجی اور معاشی اعتبار سے غیرمعمولی تبدیلی پیداکی۔ انقلاب روس نے پوری دنیا کے ملکوں کو متاثر کیا۔ اس کی وجہ سے ہندوستان میں عام بیداری پیدا ہوئی۔ اردو ادب میں بھی انگریزوں کے خلاف ادبا و شعراء اپنے جذبات کا اظہار انیسویں صدی کے نصف آخر میں کرچکے تھے لیکن ترقی پسند تحریک کے زمانے میں معاملہ قدرے مختلف تھا۔ پہلی جنگ عظیم فاشزم کا گھناؤنا چہرہ لےکر آئی تھی اور دوسری جنگ عظیم کے بھی آثار نمایاں تھے۔اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے اس دور کے ادیبوں اور فنکاروں نے غیرمعمولی کارنامہ انجام دیا ترقی پسند تحریک جس شخص کی مرہونِ منّت تھی، وہ سیّد سجّاد ظہیر تھے۔گویا ترقی پسند تحریک اور سیّد سجّادظہیر ایک سکّے کے دو رُخ اور ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم بھی۔زیر نظر کتاب گوپی چند نارنگ کی مرتب کردہ کتاب ہے،گوپی چند نارنگ نے ترقی پسند تحریک کے اردو اد ب پر اثرات کومد نظر رکھتے ہوئے ایک سیمنار منعقد کیا تھا جس میں اردو ادب کی مایہ ناز شخصیات نے حصہ لیکر سجادظہیر اورترقی پسند تحریک پر علمی مقالے پیش کئے تھے،گوپی چند نارنگ نےانھیں علمی مقالوں کو یکجا کرکے 2007 میں کتابی شکل میں پیش کردیا،یہ کتاب ترقی پسند تحریک کے پورے منظر نامے کو سمجھنے کے لئے اہم کڑی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets