aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "صنوبروں کا شہر" سہیل احمد زیدی کی نظموں کا مجموعہ ہے، مجموعہ کے شروع میں ابن فرید مدیر ماہنامہ ادیب کا تحریر کیا ہوا مقدمہ ہے، جس میں سہیل احمد زیدی کے فکر و فن پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے، اور ان کے کلام کی خوبیوں کو مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے، 'صنوبروں کا شہر' میں شامل نظمیں مختلف موضوعات پر مشتمل ہیں، جن میں مناظر فطرت اور مظاہر قدرت کی عکاسی کی گئی ہے، جھرنا، صنوبروں کا شہر، برف باری، جیسی نظموں کا مطالعہ اس دعوے کی دلیل ہے، انسان کا مقصد زیست مادی ضروریات کی تکمیل نہیں ہے، وہ دنیا میں رضائے رب کے حصول کے لئے بھیجا گیا گیا ہے، یہ عقیدہ اخلاق و کردار کی بلندی کا باعث ہے، نظموں میں ان موضوعات کو بھی بخوبی پیش کیا گیا ہے، آخرت اور اعتراف وغیرہ نظمیں اس حقیقت کو آشکار کرتی ہیں، اور شاعر کی فکر سے واقف کراتی ہیں، انہوں نے اپنی نظموں میں نگارخانہ حیات بھی تشکیل دیا ہے، زندگی کے بہت سے مسائل و مشکلات پیش کئے ہیں، خشک ترین موضوعات کو خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے، الفاظ سادہ اور سہل ہیں، جس سے نظمیں مزید خوبصورت ہوجاتی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets