aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
انسان کو اللہ تعالی نے اشرف المخلوق بنا کر پید اکیا ہے۔انسان کی اپنی فطری جبلتیں ہوتی ہیں۔جس کو پورا کرنے پر انسان کو خوشی حاصل ہوتی ہے۔لیکن ہم جس مہذب معاشرے میں رہتے ہیں۔وہاں ہمیں تہذیب واخلاق ،سماج کے بنائے رسم ورواج ،مذاہب کے چند احکام و ہدایات کی وجہ سے اپنی فطری خواہشات اور ضروریات پر جبر کرکے رہنا پڑتا ہے۔جس سے کئی بار زندگی بےکیف، بے حس اور لطف سے عاری ہوجاتی ہے۔انسان ہونے کے ناتے جن خوشیوں پر حق ہوسکتا تھا ،انھیں یہ کہہ کر رد کردیتے ہیں کہ ہم انسان نہیں مسلمان ہیں۔ یہ ہمارا ثقافتی المیہ ہے۔ اسی ثقافتی المیہ کوزیر نظر کتاب "ثقافتی گھٹن اور پاکستانی معاشرہ" میں پیش کیاگیا ہے۔جس کے ذریعہ مصنف نے ان باتوں کی وضاحت کی ہے کہ انسان اپنی ضرورتوں اور خواہشوں کو مار کر،خوبصورت بننے ،ماحول کو خوبصورت کرنے ،ہر ایک کو اپنے انداز سے خوش کرنے کی کوشش میں لگا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ ایک گھٹن زدہ اور بدنما زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتا ہے ۔ کتاب میں ان ہی عوامل کو تفصیلی بیان کرتے ہوئے اس جبری ماحول کوختم کرنے کے طریقوں کو بتایا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets